Maktaba Wahhabi

105 - 366
اگر حنفی ،حنفی رہے گا ، شافعی ، شافعی رہے گا ، مالکی ، مالکی رہے گا ، حنبلی ، حنبلی رہے گا تو اختلاف قائم ہی رہے گا ۔ اور اگر یہ سب لوگ تمام مختلف فیہ مسائل میں اپنے اماموں کے قول کی بجائے اللہ کی وحی کو تھام لیں تو سب اہل حدیث ہوجائیں گے ، اختلاف ختم ہوجائیں گے یہی خاتمہ اختلافات کی اساس ہے اور یہی اللہ کاامر ہے : [وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللہِ جَمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا۰۠ ][1] ترجمہ:سب مل کر اللہ کی رسی (قرآن وحدیث ) کو تھام لو اور افتراق و اختلاف نہ کرو ۔۔۔ گویا خاتمہ اختلاف اعتصام بحبل اللہ پر موقوف ہے جو قرآن و حدیث کے سوا کچھ نہیں۔ اوراہل تقلید کی یہ بنیادی غلطی قائم ہی رہے گی،کیونکہ تقلید کی تعریف ہی یہ ہے کہ ’’بلا دلیل و حجت کسی کی بات کولے لینا ‘‘ ایسے میں قرآن و حدیث تک رسائی کیسے ممکن ہوگی! اختلاف کے حل کے متعلق ایک عظیم الشان حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے بھی یہی بات سامنے آتی ہے چنانچہ مسند احمد ، جامع ترمذی، سنن ابی داؤد اور سنن ابن ماجہ وغیرہ میں عیاض بن ساریہ کی مشہور حدیث موجود ہے جس میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ بلیغہ کاذکر ہے ، جسے سن کر سب کے رونگٹے کھڑے ہوگئے ، آنکھوں سے زار و قطار آنسو بہنے لگ گئے ۔ کسی نے کہا : ہمیں تو یہ آپ کا آخری خطبہ معلوم ہوتا ہے کوئی جامع وصیت فرمادیجئے اس بڑے اہم اور نازک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار وصیتیں فرمائیں جن میں سے
Flag Counter