Maktaba Wahhabi

123 - 366
کیونکہ شریعت نے ان دونوں صور توں کو از قبیل تفرقِ مذموم قرار دیا ہے، فرقہ بندی اور تنظیم سازی کا عمل کسی صورت قابلِ تعریف نہیں ہو سکتا۔ اور با لخصوص ہمارے ہاں یہ عمل اور بھی زیادہ مذمت کے قابل ہے ،یہاں اپنی اپنی تنظیموں کی خاطر جھوٹے اور سچے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں، تنظیموں کے امراء و رؤساء کے ہر جائز و نا جائز افعال و اختراعات کی وکالت کی جارہی ہے ۔ یہ کتنی بڑی جرأت و جسارت ہے : [ھٰٓاَنْتُمْ ہٰٓؤُلَاۗءِ جٰدَلْتُمْ عَنْھُمْ فِي الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا۰ ۣ فَمَنْ يُّجَادِلُ اللہَ عَنْھُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ اَمْ مَّنْ يَّكُوْنُ عَلَيْہِمْ وَكِيْلًا][1] ترجمہ:ہاں تو یہ ہو تم لوگ کہ دنیا میں تم نے ان کی حمایت کی لیکن اللہ تعالیٰ کے سامنے قیامت کے دن ان کی حمایت کون کرے گا؟ اور وه کون ہے جو ان کا وکیل بن کر کھڑا ہو سکے گا؟ تفرق وتحزب-قابلِ نفرت ومذمت ہمارے ہاں تفرق و تحزب کا پہلو اس لئے بھی بہت زیادہ نفرت و مذمت کا مستحق ہے کہ اپنی اپنی تنظیموں کی بناء پر با قاعدہ الولاء والبراء کا عمل شروع ہوچکا ہے یعنی محبت یا نفرت کی بنیاد تنظیم ہے، توحید نہیں ہے ۔ اس طرح یہ توحید کے مقابلے میں ایک بت بن گیا ہے ۔ محبت و نفرت کی بنیاد کیا ہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : [من احب للہ وأبغض للہ وأعطی للہ ومنع للہ فقد استکمل الایمان][2] جس نے اللہ کے لئے محبت کی اور اللہ تعالیٰ کے لئے بغض رکھا ، اور اللہ تعالیٰ کے لئے
Flag Counter