Maktaba Wahhabi

68 - 366
سیدھے خط پر انگلی رکھ کر تلاوت فرمائی۔ اب اگر بنظر انصاف دیکھاجائے توحق اورباطل کے راستے بالکل واضح ہوچکےہیں اور ابہام یاخفاء کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔ حافظ ابن جریر الطبری اپنی تفسیر میں لائے ہیں کہ کسی نے فقیہ امت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے پوچھا:’’صراط مستقیم کیاہے؟توآپ نے فرمایا: ’’وہ ایک راستہ ہے جس پر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں چھوڑ کر گئے ہیں جس کا آخری سرا جنت میں جاداخل ہوتاہے،اس راستے کے دائیں اوربائیں بہت سے سوارکھڑے ہیں اور جولوگ وہاں سے گذرتے ہیںتو وہ سوار انہیں اپنی طرف دعوت دیتے ہیں،چنانچہ جن لوگوں نے ان دائیں اوربائیں سواروں کی دعوت قبول کرلی وہ جہنم میں جاکر رہیں گے اور جولوگ دائیں بائیں جھانکے بغیر اس سیدھے راستے پر چلتے رہے وہ جنت میں داخل ہوجائیں گے۔‘‘ پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بھی یہی آیت تلاوت فرمائی: [وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِيْ مُسْتَقِـيْمًا فَاتَّبِعُوْہُ۰ۚ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّـبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيْلِہٖ۰ۭ ][1] کتاب وسنت ہی صراطِ مستقیم ہے برادرانِ ملت!اس مختصر سی تمہید سے یہ بتلانا مقصود ہےکہ حق وصداقت کا راستہ صرف قرآن وحدیث کا راستہ ہے کیونکہ یہ دونوں چیزیں اللہ کی وحی ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اس کو صراط مستقیم کہا ہے: [فَاسْتَمْسِكْ بِالَّذِيْٓ اُوْحِيَ اِلَيْكَ۰ۚ اِنَّكَ عَلٰي صِرَاطٍ مُّسْتَــقِيْمٍ][2]
Flag Counter