Maktaba Wahhabi

225 - 366
اُمت ِدعوت سے مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری اُمت ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی مخاطب ہے، اللہ تعالیٰ کے فرمان: [قُلْ يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ اِنِّىْ رَسُوْلُ اللہِ اِلَيْكُمْ جَمِيْعَۨا ][1] اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث : ’’کان النبی یبعث إلی قومہ خاصۃ وبعثت إلی الناس عامۃ‘‘ [2] سے یہی اُمتِ دعوت مراد ہے۔ اُمتِ اجابت سے مراد اُمت کے وہ لوگ ہیںجنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کوقبول کرلیا۔ اب اس دعوت کو قبول کرنے والے بہت سے لوگ صحیح منہج پر قائم نہ رہ سکےاور شرک، بدعت اور خرابیٔ منہج جیسے بہت سے فتنوں میں مبتلا ہوگئے۔تقلید کا جمود اس قدر سرایت کرگیا کہ قولِ امام کی خاطر ظاہرِ کتاب وسنت تک کو چھوڑ دیا، اپنی پوری زندگیاں اپنے امام ،اپنے مذہب اور اپنی جماعت کے دفاع وانتصار میں صرف کردیں۔جس کی اساس صرف تعصبِ مذہبی ہے،ورنہ جو شخصیت دفاع وانتصار کی مستحق ہے وہ صرف محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں،اور جو جماعت دفاع وانتصار کی مستحق ہے،وہ صرف صحابۂ کرام کی جماعت ہے؛کیونکہ اللہ تعالیٰ نے عصمت کے درجہ پر صرف اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو فائز فرمایا ہے۔ اجتماعِ صحابہ معصوم ہے نہ کہ کوئی اور امتی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اجتماعِ صحابہ کو معصوم قرار دیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
Flag Counter