Maktaba Wahhabi

96 - 366
ہیں، اگر کوئی شافعی ہے تو اما م شافعی رحمہ اللہ کے قول پر اکتفا ء کر کے بیٹھ جائے گا، مالکی امام مالک رحمہ اللہ کے مذہب سے تمسک اختیار کر لے گا اور حنبلی اما م احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے فتوی سے جڑار ہے گا۔ [کما لا یخفی علی من لہ ادنی اطلاع و ممارسۃ علی مذاھب القوم و کتبھم و أصوانھم ] لیکن یہ طرز عمل شریعت کے خلاف ہے شریعت نے دریں حالت قرآن و حدیث کی طرف رجوع ہونے کا حکم دیا ہے ان حالات میں دوسرا کوئی راستہ ہے ہی نہیں اور جو کوئی دوسرا اختیار کرے گا وہ صریح ضلالت کا شکار ہوگیا ۔ اختلاف کاصدور معیوب نہیں لیکن اس کا بقا معیوب ہے پہلی بات یہ سمجھ لیجئے کے اختلاف کا صدور تو معیوب نہیں ہے لیکن اختلاف کا بقاء بہت ہی معیوب ہے، شریعت نے اختلاف و تنازعہ کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا نقیض قرار دیا ہے : [وَاَطِيْعُوا اللہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا ][1] اور اللہ اور اس کی رسول کی اطاعت کرو اور اختلاف و نزاع نہ کرو ورنہ کمزور پڑجاؤ گے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اختلاف کا راستہ اطاعت کی ضد اور نقیض ہے اور جبکہ قرآن و حدیث موجود ہے تو پھر بقاءِ اختلاف چہ معنی دارد؟ اور جب تک تقلیدی مذاہب کا وجود ختم نہیں ہوتا تب تک اختلاف برقرار رہے گا ۔اوربقاءِ اختلاف چونکہ اطاعت کے بالمقابل ایک راستہ قرار پاچکا ہے تو پھر یہ ایک ایسا مَہلک ہے جس سے امت کا فساد ، انتشار ، و
Flag Counter