Maktaba Wahhabi

155 - 366
وَّتَسْوَدُّ وُجُوْہٌ۰ۚ ‘‘[1] ( جس دن کچھ چہرے سفیدہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ ہونگے)کی تفسیر میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے :’’ تبیض وجوہ أھل السنۃ وتسود وجوہ اھل البدعۃ‘‘ [2] (حدیث اور سنت پر عمل کرنے والوں کے چہرے سفید اور روشن ہوں گے ، جب کہ بدعت کو اپنانے والوں کے چہرے سیاہ ہوں گے۔) مذمتِ بدعت و اہل بدعت سے برتاؤ! بدعت ایک اتنی خطرناک حقیقت ہے کہ اہل بدعت کسی تعلق یا دوستی کے قابل نہیں بلکہ اسلام کے عقیدہ ’’ الولاء والبر اء ‘‘ کا تقاضا یہ ہے کہ انہیں یکسر چھوڑ دیا جائے ۔ ( صرف دعوت دینے کے لئے ایک واجبی سا تعلق رکھا جاسکتا ہے ) [اِنَّ الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا دِيْنَہُمْ وَكَانُوْا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْہُمْ فِيْ شَيْءٍ۰ۭ اِنَّمَآ اَمْرُہُمْ اِلَى اللہِ ثُمَّ يُنَبِّئُہُمْ بِمَا كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ][3] ترجمہ:بےشک جن لوگوں نے اپنے دین کو جدا جدا کردیا اور گروه گروه بن گئے، آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں بس ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے۔ پھر وہ ان کو ان افعال سے آگاہ کردے گا۔ بہت سے علماء سلف کا بیان ہے کہ یہ آیت کریمہ اہل بدعت کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔
Flag Counter