[اَوَمَنْ كَانَ مَيْتًا فَاَحْيَيْنٰہُ وَجَعَلْنَا لَہٗ نُوْرًا يَّمْشِيْ بِہٖ فِي النَّاسِ كَمَنْ مَّثَلُہٗ فِي الظُّلُمٰتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْہَا۰ۭ][1] یعنی:جوشخص مردہ ہو،پس ہم اسے زندہ کردیں اور اسے نور عطا فرمادیںجس کے ساتھ وہ لوگوں کے درمیان چلتاپھرتارہے،وہ اس شخص کی مانند ہوسکتا ہے جو اندھیروں میں ٹامکٹوئیاں مارتارہے،اورکبھی اندھیروں سے نکل نہ سکے۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے صراطِ مستقیم کی ہدایت کو حیات اور نور قرار دیا ہے،اور عدمِ ہدایت کو موت اورظلمت کہاہے۔ رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا ہدایت کی دعاکرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ سے،ہدایت کی دعا کرتے رہنا ثابت ہوتا ہے، حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں،بلکہ افضل الرسل اور سیدولدآدم ہیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کثرت والحاح سے ہدایت کی دعا فرمایا کرتے تھے تو ہمیں اس دعاکا کس قدراحتیاج ہے، اسی لئے حدیثِ زیربحث میں اللہ تعالیٰ فرمارہا ہے:’’فاستھدونی أھدکم‘‘ یعنی: پس تم مجھ سے ہدایت طلب کرو،میں تمہیں ہدایت دونگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک دعا یوں ہے: ’’أللھم إنا نسئلک الھدی والتقی والعفاف والغنی‘‘[2] یعنی:اے اللہ!ہم تجھ سے ہدایت،تقویٰ،پاک دامنی،اور غنی کا سوال کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا بھی فرمایا کرتے تھے: |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |