Maktaba Wahhabi

32 - 366
کی منصوبہ سازی کریں ابو لہب ، ابو جہل، امیہ بن خلف ، ولید بن مغیرہ ، عتبہ اور شیبہ اس ایذاء رسانی میں پیش پیش رہتے ابو لہب کی بیوی کا کرداربھی بڑا بھیانک تھا۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے میں کانٹے بچھائے جاتے گڑھے کھودے جاتے راہ چلتے پتھر مارے جاتے ،سجدے کی حالت میں پشت مبارک پر اونٹ کی اوجھڑی رکھ دی گئی ظلم کی انتہا ء یہاں تک پہنچی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کو شہید کر دیا گیا اس وقت وہ حاملہ تھیں وہ حمل بھی و ضع ہوگیا آپ کے جانثار ساتھیوں کے ساتھ بھی بہت ظلم ہوا ۔ بلال حبشی،آل یاسر اور دیگرصحابہ رضی اللہ عنہم کی استقامت بلال حبشی رضی اللہ عنہ کو رسی سے باندھ کر اوباش نو جوانوں کے سپرد کر دیا جا تا جو انہیں مکہ کی گلیوں میں گھسیٹتے پھرتے دوپہر کی شدت کی حرارت و تمازت میں نوکیلے کنکروں پر لٹاکر سینے پر بھاری پتھر رکھ دیئے جاتے آگ کے انگاروں پر لٹایا اور گھسیٹا جاتا لیکن وہ مسلسل ا حد احد پکارتے رہتے۔ عمار بن یاسر اور ان کے والد یاسر اور والدہ سمیہ رضی اللہ عنہم کو مار مار کر لہو لہان کر دیا جاتا پھر ان کے جسم پر کھولتا ہوا گرم پانی ڈال دیا جاتا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ ظلم ہوتے ہوئے دیکھتے انتہائی مغموم ہوتے اور دکھ بھرے لہجے میں یہ فرماتے : (صبرا یا آل یاسر فان موعد کم الجنۃ )[1] اے خاندان یاسر صبر کرو تم سے میں جنت کا وعدہ کرتا ہوں۔
Flag Counter