Maktaba Wahhabi

175 - 366
عمل اللہ تعالیٰ کی طرف بڑھنے اور اس کی پناہ میں آنےکے مترادف ہے، اس کو سننے کی لگن اور شوق ہے، صرف خطبہ جمعہ اس سے مستثنیٰ ہے۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گردنیں پھلانگنے اور آگے بڑھنے سے منع فرمایا ہے یہ لوگوں کی ایذاء کا باعث ہے۔ دوسرا وہ شخص ہے جسے جہاں جگہ ملی وہاں بیٹھ گیا دونوں سننا چاہتے ہیں لیکن ایک کی طلب زیادہ ہے وہ آگے بڑھا اور قریب بیٹھنے کی کوشش کی اور کامیاب ہوا اسے اللہ نے قبول کرلیا۔اسے جگہ اور پناہ دے دی اسے عزت دے دی۔بہرکیف ان دونوں شخصوں کے عمل سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ دین کو سننا بڑا افضل اور مبارک فعل ہے۔ توبڑی توجہ اور یکسوئی سے سنیں۔ سننے میں بھی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش نظر رکھیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم وعظ فرماتے تو صحابہ کرام کس طرح سنتے تھے۔ صحابہ کہتے ہیںکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وعظ فرماتے تو کان علی رؤوسنا الطیر.[1] ہم اس طرح پرسکون بیٹھتے کہ گویا ہمارے سروں پر پرندہ بیٹھا ہوا ہے ذرہ برابر جنبش نہ کرتے کہ اگر سرہلائیںگے تو پرندہ اُڑجائے گا۔فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وعظ کے دوران ہماری یہ کیفیت ہوتی تھی کہ جیسے کوئی شخص ان پرندوں کو بچانے کیلئے بیٹھے، کوئی حرکت نہ کرے اور نہ ہلے جلے۔ سننے کے حوالے سے رائج چند غیر شرعی امور یہاں یقیناً اس غلط روش کی نشاندہی کی جائے گی جو آج کل اکثر جلسوں اور کانفرنسوں میں لوگ اپناتے ہیں یعنی اُچھل کود،نعرے بازی اورکانفرنس کے دوران چہل پہل اور
Flag Counter