Maktaba Wahhabi

330 - 366
توقدرت کےباوجود ظلم کی نفی کرنا،اللہ تعالیٰ کے جودوکرم اور رفق ورحمت کی عظیم دلیل ہے،یہ محبت بھری خبربندوں کے اندر حوصلہ پیداکرے گی اور بندے یہ سوچ کر اعمالِ صالحہ بجالائیں گے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی حق تلفی یاظلم کا امکان نہیں ہے۔ ویسے بھی ظلم ایک قباحت ہے اور بہت بڑا عیب شمارہوتاہے،اور اللہ رب العزت ہر عیب سے پاک ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ظلم،مخلوقات کا فعل ہے ،اور مخلوقات کا ہرفعل در حقیقت اللہ تعالیٰ کا تخلیق کردہ ہے توبھلا اللہ تعالیٰ جو خالق ہے،مخلوقات کے افعال سے کیسے متصف ہوسکتا ہے،یہ نکتہ حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب جامع العلوم والحکم میں بیان فرمایا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:ظلم کا اصل معنی:حد سے تجاوز کرنا ہے، اور یہ چیز اللہ تعالیٰ کے حق میں محال ہے؛کیونکہ اللہ تعالیٰ کیلئے حدبندی کون کرسکتا ہے؟ اللہ تعالیٰ کی صفات میں حسنِ ادب کا ایک اہم پہلو اللہ تعالیٰ کی صفات میں حسنِ ادب کا ایک لازمی پہلو یہ ہے کہ جب اس کی ذات سے کسی بھی صفتِ نقص کی نفی کی جائے گی تو اس کے مقابلے میں جو صفتِ کمال ہوگی،اس کا اللہ تعالیٰ کیلئے لازماً اثبات کیاجائے گا،توظلم کے مقابلے میں عدل ہے ،اللہ تعالیٰ ظلم نہیں فرماتا،بلکہ وہ ذات کمالِ عدل سے متصف ہے۔ ظلم چونکہ ایک ناپسندیدہ اور انتہائی معیوب خصلت ہے،لہذا اللہ تعالیٰ سے اس کا صدور مستحیل ہے،اور اللہ تعالیٰ نے بندوں پر بھی ظلم حرام کردیا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :وجعلتہ بینکم محرماکہ میں نے تمہارے درمیان بھی ظلم
Flag Counter