Maktaba Wahhabi

326 - 366
حدیثِ قدسی کا قرآن مجید سے یہی فرق ہے کہ قرآن مجید لفظاً ومعنیً اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے،جبکہ حدیثِ قدسی، معنیً اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، اورالفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہوتے ہیں۔ حدیثِ قدسی کا دیگر احادیث سے فرق یہ ہے کہ عام احادیث قولاًیا فعلاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ہوتی ہیں،جبکہ حدیثِ قدسی کو،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب تعالیٰ کی طرف منسوب کرکے روایت فرماتے ہیں،اس نسبت میں حددرجہ کی تشریف ہے اور پوری کائنات میں یہ سب سے پاکیزہ سند ہے کہ اکرم الاولین والآخرین،اللہ تعالیٰ رب العالمین والٰہ العالمین سے براہِ راست روایت فرمارہے ہیں۔ اس لحاظ سے حدیثِ قدسی بہت زیادہ لائقِ توجہ اور متقاضیٔ اہتمام ہے، اور ممکن ہے اسی وجہ سے تابعی ابوادریس الخولانی سے اس حدیث کی روایت کا تقاضہ کیاجاتا تو وہ دوزانو بیٹھ کر سنایاکرتے۔ یہ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حسنِ ادب کی بڑی عمدہ مثال ہے، اور یہ درحقیقت ذاتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم وتعظیم ہے،ہرمسلمان پر یہ بات واجب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم کاپہلو ہمیشہ ملحوظ رکھے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم کا اولین تقاضا یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے علماً وفہماً وعملاً واداءً تعلق قائم رکھے۔ امام مالک رحمہ اللہ اور تعظیمِ حدیث امام مالک رحمہ اللہ کے پاس جب طلابِ علم،سماعِ حدیث کیلئے آتے تو آپ باقاعدہ غسل کرکے،نفیس ترین لباس زیبِ تن فرماکے،خوشبوؤں میں معطر ہوکر باہر تشریف
Flag Counter