Maktaba Wahhabi

111 - 366
[الکبر بطرالحق و غمط الناس ][1] یعنی حق واضح ہونے کے باوجود اس کاانکار کردینا اور لوگوں کو حقیر جاننا تکبر ہے ۔ واضح ہو کہ علماء یا ائمہ سے غلطی کا صدور گناہ شمار نہیں کیا گیا بلکہ شریعت نے تو غلطی کرنے کے باوجود انہیں ایک اجر کا حق دار قراردیا ہے ، لیکن ظلم و ستم تو وہ لوگ ڈھاتے ہیں جو اپنے آپ کو ان ائمہ کا پیروکار کہتے ہیں اور ان کے غلط فتاویٰ کو غلط ماننے کے باوجود قبول کر لیتے ہیں ۔ امیر المؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے : [یھدم الاسلام ثلاثۃ زیغۃ عالم ومجادلۃ منافق بالقرآن وأئمۃ مضلون ][2] یعنی تین چیزیں عمارت اسلام کو ڈھادیتی ہیں (۱) عالم کی لغزش ( ۲ ) منافق کا قرآن کے ذریعہ جھگڑنا ( ۳ ) گمراہ کن آئمہ عالم کی لغزش یا غلطی اس لئے اسلام کی عمارت مسمار کر دیتی ہے کہ اس عالم کے پیروکار اس غلطی کی اتباع کرتے رہتے ہیں اور اپنے علماء کو غلط کہنے کی ہمت نہیں کرتے ۔ یہ تقلید جامد کا شاخسانہ ہے ۔ مقلدین کی بربادی کاسبب عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے : [ ویل للأتباع من عثرات العالم قیل و کیف ذلک ؟ قال یقول العالم من قبل رایہ فیلقی من ہو اعلم برسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منہ فیخبرہ ویر جع ویقضی
Flag Counter