Maktaba Wahhabi

157 - 366
’’ عامل بالاثر و طریقۃ السلف و ایاک و کل محدثۃ فانھا بدعۃ ‘‘ تم حدیث اور طریقہ سلف کو لازم پکڑ لو اور نئے عمل سے اجتناب کرو کیونکہ وہ بدعت ہے ۔ سامعین حضرات! ان تمام ادلہ نصوص اور اقوال سلف سے ثابت ہوا کہ بدعت گمراہی اور مہلک ہے ۔قرآن و حدیث میں اس کی شدید ترین مذمت وارد ہے ۔ عملِ بدعت ، بدعتی پر مردود ہے اور عنداللہ غیر مقبول ہے ۔ قرونِ خیر اور مذمتِ بدعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک شخص نے زمانہ بھر کے روزے رکھنے کا عمل شروع کردیا۔تو آپ نے فرمایا: ’’ من صام الأبد فلا صام ‘‘ جس شخص نے ہمیشہ کے روزے شروع کر دیئے ہیں اس نے کوئی روزہ نہیں رکھا ۔[1] ایک شخص نے سفر حج کے تعلق سے زیادہ ثواب کمانے کی غرض سے پیدل چلنے، دھوپ میں بیٹھنے ، بھوکا اور پیاسا رہنے کا عزم کر لیا تو آپ نے فرمایا :’’ ان اللہ لغنی عن تعذیبہ نفسہ ‘‘ اس نے اپنے آپ کو جس عذاب میں ڈال رکھا ہے اس سے اللہ ناراض ہے ۔[2] تین افراد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں اپنااپنا عزم کر لیا ۔ ایک نے زمانے بھرکے روزے رکھنے کا ‘ دوسرے نے رات بھر عبادت کیلئے جاگتے رہنے کا ‘ اور تیسرے نے کبھی شادی نہ کرنے کا تاکہ پوری یکسوئی سے عبادت کرسکوں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے طریقہ مبارکہ سے آگاہ فرمادیا اور پھر فرمایا اگر تم نے
Flag Counter