سامنے یہی دووسیلے پیش کیے گئے۔ یہ دونوں دعائیں صحیح ابن حبان،مسند احمد اورجامع ترمذی میں مروی ہیں،ایک بریدہ الاسلمی رضی اللہ عنہ کی روایت سے ،وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سنا وہ یہ دعاکررہاتھا: اسم اعظم ’’أللھم إنی اسئلک بأنی أشھد أنک اللہ الذی لا إلٰہ إلا أنت الأحد الصمد الذی لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد‘‘[1] یعنی: اے اللہ!میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ،کیوں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو اللہ ہے،کوئی معبودِ حق نہیں ہے مگر تو ،تو اکیلا ویکتاہے،کامل واکمل ہے ،جس کا نہ تو بیٹا ہے نہ باپ،اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسرہے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعاسنی تو فرمایا: ’’والذی نفسی بیدہ لقد سأل اللہ بإسمہ الأعظم الذی إذا دعی بہ أجاب وإذا سئل بہ أعطی‘‘ یعنی:اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے،اس نے تو اللہ تعالیٰ کے اس اسمِ اعظم کے وسیلے سے دعا کرڈالی ہے کہ جب بھی اس اسمِ اعظم کے وسیلے سے دعاکی جائے گی تو وہ اسے قبول کرلے گا، اور جب بھی اس کے واسطہ سے سوال کیاجائے گا تو وہ ضرور عطافرمائے گا۔ دوسری حدیث جنابِ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی |
Book Name | خطبات |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | جمعیت اہل حدیث سندہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 366 |
Introduction | یہ کتاب فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ کے اصلاحی و منہجی صدارتی خطبات کا مجموعہ ہے، جوکہ جمعیت اہل حدیث سندھ کی مرکزی سالانہ سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم نیو سعید آباد کے موقع پر دئیے گئے تھے،اس کتاب میں 1996 تا 2014ء تک کے خطبات کو جمع کیا گیا ہے۔ ان خطبات میں منہج سلف اور مسلک اہل حدیث کو کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ شیخ مکرم کے ان خطبات کا بنیادی موضوع ہے مسلک اہل حدیث کی حقانیت ،تعارف اور دعوت بالخصوص توحیدوسنت کا اثبات ،شرک وبدعت کارد اور دعوت وجہاد میں نبوی وسلفی منہج کا بیان ۔ |