Maktaba Wahhabi

215 - 366
اب وہ بندہ خوش ہے کہ کام ہورہاہے ، بڑا نام ہے اور شیطان خوش ہے کہ اللہ کے دربار میں کوئی پذیر ائی نہیں کیونکہ بنیاد ہی غلط ہے ۔ میرے دوستو! اور میرے بھائیو! یہ معاملہ شرعی اعتبار سے بڑا خطرناک ہے کیونکہ اس صورت میں عقیدہ ولاء و براء مجروح ہوجاتا ہے ، آپ تنظیموں کی تاریخ او ران کے کردار پر غور کریں تو آپ پر یہ بات واضح ہوگی کہ اس کے بعد عمل اسلام کے لئے نہیں ، اللہ کی رضا کے لئے نہیں ، بلکہ تنظیم کے لئے ہے ، بلکہ بعض معانی میں تنظیم ایک بت بن جاتی ہے ، بت اس طرح کہ اس تنظیم کا پیروکار یہ عقیدہ بنا لیتا ہے کہ میرے امیر سے غلطی نہیں ہو سکتی ، حتی کہ دیکھنے میں آتا ہے کہ صریح غلطی پر بھی لوگ اس کا دفاع کرتے ہیں ، تو کیا یہ طرزِ عمل ٹھیک ہے ؟ کیا یہ بت بنانا نہیں؟ قرآن نے اس معنی میں فرقہ بندی کو شرک کہا ہے ، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : [وَلَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ ۔مِنَ الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا دِيْنَہُمْ وَكَانُوْا شِيَعًا۰ۭ كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْہِمْ فَرِحُوْنَ] [1] ترجمہ : ( او رمشرکین میں سے نہ ہو جاؤ ، ان لوگوں میں سے جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور خود بھی گروہ ہوگئے ، ہر گروہ اس چیز پر جو اس کے پاس ہے خوش ہے ) اس معنی میں جو افتراق ہے ان لوگوںمیں جو اللہ کی وحی کو تھامنے کا دعویٰ کرنے والے ہیں وہ انتہائی مضر ہے،کیونکہ یہاں بات دین اسلام کی نہیں رہتی ، میں ایک مثال آپ کو دیتا ہوں ، کیا اسلام نے اپنا کوئی پرچم پیش کیا ہے ؟ کہ یہ اسلام کا جھنڈا ہے ؟ یہ اس کا رنگ و
Flag Counter