Maktaba Wahhabi

214 - 366
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث ایسے لوگوں پر منطبق ہورہی ہےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ماذئبان جائعان أرسلا فی غنم بأفسد لھا من حرص المرء والشرف لدینہ ‘‘[1] یعنی :دو بھوکے بھیڑیے اگر رات بھر کے لئے بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑ دئیے جائیں وہ دونوں ملکر بکریوں کا اتنا نقصان نہیں کرینگے جتنا نقصان انسان کے دین کو دو چیزوں سے پہنچتا ہے ایک مال کی حرص اور دوسرا عہدہ و منصب کی حرص ۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ لوگ جو کتاب و سنت کوتھامنے والے ہیں ان کا افتراق کی راہ پر آنا، تنظیمیں بنانا، کسی تنظیم میں شریک ہونا یہ خیر و برکت کا باعث نہیں ہے ، یہ بھی افتراق کا راستہ ہے اور بڑا نقصان دہ ہے ۔ دین اسلام میں جو جماعت حقہ ہے ان میں افتراق کا کوئی تصور نہیں وہ تو جماعت واحدہ ہے ۔ اب یہ افتراق کا سبب کیاہے ؟ عہدہ کی محبت یا مال کی محبت ، اگر اللہ کا خوف ہوگا تو تنظیمیں نہیں بن سکتیں افتراق نہیں ہوسکتا ، ہاں اگر مال کی محبت ہوگی یا عہدہ کی محبت ہوگی پھر جماعت بنے گی ، فرقہ بنے گا ، تنظیمیں بنیں گی ۔ بقول ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہ یہ شیطانی عمل ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ جب کوئی بندہ دین کا کام کرنا چاہتا ہے تو پہلے شیطان اسے اس کام سے روکتا ہے ، جب بندہ اپنے ارادے میں غالب آجائے کہ میں یہ کام کر کے رہونگا تو پھر شیطان ایک اوروار کرتا ہے کہ تم اکیلے کرو گے تو کام کم ہوگا ، تم کچھ لوگوں کو جمع کرو او رایک تنظیم بناؤ پھر کام کرو ، تو بندہ سوچتا ہے یہ بات تو ٹھیک ہے ، اب لوگ جمع ہوگئے ایک تنظیم بن گئی وہ اس کا امیر بن گیا یا کو ئی اور بن گیا ، شیطان کہتا ہے اب کام کرو ، اب یہ ٹھیک ہے ،
Flag Counter