Maktaba Wahhabi

98 - 277
گئی تھی۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:’’ اے حاطب!یہ کیا بات ہے؟ انہوں نے عرض کیا:’’ یا رسول اللہ! آپ میرے بارے میں جلدی نہ کریں۔ میں قریشی نہ تھا بلکہ ان کے حلیفوں میں سے تھا۔ اور آپ کے ساتھ جو مہاجرین ہیں ان کی ان کے ساتھ قرابتیں ہیں جس کے سبب سے وہ مکہ میں ان کے گھر اور مال کی نگہداشت کرتے ہیں ۔ اور چونکہ نسب کے لحاظ سے میرا ان سے کوئی تعلق نہیں تھا ؛اس لیے میں نے چاہا کہ ان پر کوئی احسان کروں تاکہ وہ میرے قرابت داروں کی حفاظت کریں۔ اور میں نے کفر کی بنا پر یا اپنے دین سے پھر جانے کی بنا پر ایسا نہیں کیا۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:’’ تم نے سچ کہا۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی:یارسول اللہ!’’مجھے اجازت دیجئے اس کی گردن اڑا دوں۔‘‘ آپ نے فرمایا :’’ وہ بدر میں شریک ہوا تھا اور کیا تم جانتے ہویقیناً اللہ تعالیٰ نے اہل بدر کو دیکھ کر فرمایا تھا:’’ جو چاہو کرو میں نے تمہیں بخش دیا ہے۔‘‘ [البخاری 2785؛ مسلم 4550] تو اس پر اللہ تعالیٰ سورت ممتحنہ کے شروع کی آیات نازل فرمائیں؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: { ٰٓیاََیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّی وَعَدُوَّکُمْ اَوْلِیَآئَ تُلْقُوْنَ اِِلَیْہِمْ بِالْمَوَدَّۃِ وَقَدْ کَفَرُوْا بِمَا جَآئَ کُمْ مِّنَ الْحَقِّ یُخْرِجُوْنَ الرَّسُوْلَ وَاِِیَّاکُمْ اَنْ تُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ رَبِّکُمْ اِِنْ کُنْتُمْ خَرَجْتُمْ جِہَادًا فِیْ سَبِیْلِیْ وَابْتِغَآئَ مَرْضَاتِیْ تُسِرُّوْنَ اِِلَیْہِمْ بِالْمَوَدَّۃِ وَاَنَا اَعْلَمُ بِمَا اَخْفَیْتُمْ وَمَا اَعْلَنتُمْ وَمَنْ یَّفْعَلْہُ مِنْکُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآئَ السَّبِیْلِ (1) اِِنْ یَثْقَفُوکُمْ یَکُوْنُوْا لَکُمْ اَعْدَآئً وَّیَبْسُطُوْٓا اِِلَیْکُمْ اَیْدِیَہُمْ وَاَلْسِنَتَہُمْ بِالسُّوْٓئِ وَوَدُّوْا لَوْ تَکْفُرُوْنَ (2) لَنْ تَنفَعَکُمْ اَرْحَامُکُمْ وَلَا اَوْلَادُکُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یَفْصِلُ بَیْنَکُمْ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
Flag Counter