Maktaba Wahhabi

97 - 277
{ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا } ’’ بیشک اللہ تعالیٰ بخشنے مہربان ہے۔‘‘ [تفسیر الطبری 5؍169] ۶۔ جو کچھ حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کے قصہ میں وارد ہواہے۔جس میں انہوں نے قریش کے نام خط لکھ کر انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریش مکہ پر غزوہ کے ارادہ سے خبردار کیا تھا۔ اس سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی تھی کہ اللہ تعالیٰ قریش کو اس غزوہ کی خبر سے اندھا کردیں۔لیکن جب حضرت حاطب رضی اللہ عنہ نے اپنے اہل خانہ اور اولاد کی محبت میں کمزوری کا شکار ہوکر یہ خط قریش کے نام لکھ دیا۔ آپ یہ چاہتے تھے کہ اس طرح سے قریش کی کچھ حمایت حاصل کرکے مکہ میں اپنے اہل خانہ اور اولاد کو محفوظ کرلیں۔ تو آپ نے قریش کو خفیہ خط لکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارادہ سے آگاہ کر دیا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی پر اس راز کو منکشف کردیا؛ او رنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کو اس سے باخبر کردیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ مجھ کو اور زبیر رضی اللہ عنہ اور مقداد رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا اور فرمایا: ’’جاؤ یہاں تک کہ جب تم روضہ خاخ میں پہنچو گے؛ تو ایک سوار عورت ملے گی اس کے پاس ایک خط ہوگا اس کو اس سے لے لینا۔‘‘ چنانچہ ہم لوگ اپنے گھوڑے دوڑاتے ہوئے گئے ؛یہاں تک کہ روضہ خاخ میں پہنچے؛ تو ہم لوگوں نے اس سوار عورت کو پالیا۔ ہم نے کہا کہ خط نکال دو۔وہ کہنے لگی : میرے پاس کوئی خط نہیں ہے۔ ہم نے کہا:’’ خط نکال دوورنہ ہم تیرے کپڑے اتاردیں گے۔‘‘ چنانچہ اس نے اپنی چوٹی سے وہ خط نکالا؛ ہم لوگ اس کو لیکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔وہ خط حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے مشرکین مکہ کے نام لکھا گیا تھا۔جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض امورکے متعلق خبر دی
Flag Counter