Maktaba Wahhabi

69 - 277
تمہارے وہ انصار و مدد گارجن سے تم مدد حاصل کرتے ہو؛ سارے کے سارے اس بات سے عاجز آگئے ہو کہ اس جیسی ایک سورت ہی پیش کر سکو۔‘‘اوراگر تم سارے مل کر بھی اس سے عاجز آگئے ہو؛ حالانکہ تم ماہر اہل فصاحت و بلاغت اور اہل زبان ہو؛ تو تم یقیناً جانتے ہو کہ دوسرے لوگ اس چیز کو پورا کرنے میں تم سے زیادہ عاجز و لاچار ہوں گے جس کے سامنے تم عاجز آگئے ہو۔ جیسا کہ مجھ سے پہلے رسولوں کے ساتھ بھی ایسے ہوتا رہا ہے کہ ان میں سے ہر ایک کا ایک معجزہ ہوا کرتا تھا؛ جو اس کی صدق نبوت کی پر دلیل ہوتا ؛ اور تمام مخلوق اس جیسا معجزہ پیش کرنے سے عاجز آجاتی تھی۔ پس اس صورت میں یہ ثابت ہوگیا کہ یہ کلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی طرف سے نہیں گھڑ لیا اور نہ ہی یہ ان کا تخلیق کردہ کلام ہے۔ اگر یہ کلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ذاتی من گھڑت اور تخلیق کردہ کلام ہوتا توتم یا باقی مخلوق اس جیسا کلام پیش کرنے سے عاجز نہ آتے۔ کیونکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ایسے نہیں ہیں۔وہ[بحیثیت بشر] تمہارے جیسے بشر ہیں وہ جسم اور ظاہری تخلیق میں اورفصاحتِ زبان میں تمہارے جیسے بشر ہیں۔ ان کے متعلق یہ گمان کیا جاسکتا ہے کہ آپ اس چیز پر قادر ہوں جس کے کرنے سے تم عاجز آگئے ہو۔یا پھر یہ خیال رکھتا جاسکتا ہے کہ جس سے چیز سے تم بے بس ہوگئے ہو ؛ وہ آپ کے بس میں ہے۔‘‘ [الطبری ۱؍۱۲۸] علامہ ابن عاشور رحمۃ اللہ علیہ اس قرآن جیسا کلام پیش کرنے سے ان کی بے بسی اور عاجزی کا بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اس کی وجہ یہ ہے : ’’ قرآن کے الفاظ اور معانی اسی کلام سے نکلے ہیں جن پر اگر کوئی سلیم العقل انسان سنجیدگی سے تدبر و تفکر کرے تووہ پورے یقین کے ساتھ دو ٹوک الفاظ میں کہہ سکتا ہے کہ یہ کلام اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ بیشک ایسی فصاحت و بلاغت ؛ اعجاز و ایجازوالا کلام ان کے ماہرین بلاغت کے
Flag Counter