Maktaba Wahhabi

68 - 277
۶۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: { وَ اِن کُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا فَاتُوْا بِسُوْرَۃٍ مِّن مِّثْلِہٖ وَ ادْعُوْا شُہَدَآئَکُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(۲۳) فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَ لَنْ تَفْعَلُوْا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَقُوْدُہَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَۃُ اُعِدَّتْ لِلْکٰفِرِیْنَ(۲۴) } [البقرۃ ۲۳۔۲۵] ’’اگر تمہیں اس میں شک ہوکہ جو کچھ ہم نے اپنے بندہ پر اتارا ہے؛تو تم بھی اس جیسی سورت تو بنا لاؤ،اور تم اللہ تعالیٰ کے سوا اپنے مددگار بھی بلا لواگر تم سچے ہو۔سو اگر تم ایسا نہ کرو اور ہرگز نہ کرسکو گے، پس اس آگ سے ڈروجس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔ وہ کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔‘‘ اب ہم اس آخری آیت کی تفسیر میں وارد ہونے والے مفسرین کے اقوال بیان کرنے پر اکتفا کریں گے؛اور یہ اقوال دیگر سابقہ آیات کی تفسیر پر بھی دلالت کرتے ہیں۔ امام طبری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اے اہل کتاب کفار اور مشرکین عرب!اگر تم اس چیز کی بابت شک میں ہو جو کچھ نور اور برہان؛ آیات اور فرقان ہم نے اپنے بندے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا ہے؛وہ میری طرف سے ہی ہے؛ اورمیں نے ہی اسے نازل کیا ہے؛ مگر تم [اپنے شک کی وجہ سے ] اس پر ایمان نہیں لاتے؛ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کی تصدیق نہیں کرتے ہو؛ تو پھر کوئی ایسی حجت پیش کروجس سے اس حجت کو ختم کیا جاسکے۔ اور بیشک تم جانتے ہو کہ ہر نبی کی ایک حجت ہوتی ہے جو دعوائے نبوت کی صداقت پر دلالت کرتی ہے۔ اوروہ[ نبی] ایسے براہین لاتاہے کہ ساری مخلوق اس جیسے براہین پیش کرنے سے عاجز آجاتی ہے۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صدق نبوت کے دلائل ؛حجتوں اور براہین میں سے ؛اوریہ کہ آپ جو کچھ لیکر آئے ہیں؛ وہ میری طرف سے ہے؛ایک حجت یہ بھی ہے کہ تم اور
Flag Counter