Maktaba Wahhabi

268 - 277
’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم رضی اللہ عنہا کے یہاں تشریف لے گئے۔ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھجور اور گھی پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہ گھی اس کے برتن میں رکھ دو اور یہ کھجوریں بھی اس کے برتن میں رکھ دو؛ کیونکہ میں تو روزے سے ہوں۔‘‘ پھر آپ نے گھر کے ایک کنارے میں کھڑے ہو کر نفل نماز پڑھی اور ام سلیم رضی اللہ عنہا اور ان کے گھر والوں کے لیے دعا کی۔‘‘ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کی : اے اللہ کے رسول!’’ میرا ایک ہی لاڈلابچہ تو ہے؛[اس کے لیے بھی تو دعا فرما دیجیے]۔آپ نے فرمایا:’’ وہ کون ہے ؟ انہوں نے عرض کی: آپ کا خادم حضرت انس رضی اللہ عنہ ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا اور آخرت کی کوئی خیر و بھلائی نہ چھوڑی جس کی ان کے لیے دعا نہ کی ہو۔ آپ نے دعا میں یہ بھی فرمایا:’’ اے اللہ!اسے مال اور اولاد عطا فرما؛ اور اس کے لیے برکت عطا کر۔‘‘ [انس رضی اللہ عنہ کا بیان تھا کہ] میں انصار میں سب سے زیادہ مالدار ہوں۔ اور مجھ سے میری بیٹی امینہ نے بیان کیا کہ حجاج کے بصرہ آنے تک میری صلبی اولاد میں سے تقریباً ایک سو بیس سے زائد دفن ہو چکے تھے۔‘‘[البخاری 1959] ۳۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرگی والی عورت کے لیے دعا جو کہ بیہوش ہو جاتی تھی؛ یہ دعا کی کہ اس کا ستر نہ کھلے ؛ تو پھر اس کا ستر کبھی نہیں کھلا۔ عطا بن ابی رباح رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’کیا میں تمہیں ایک جنتی عورت نہ دکھلاؤں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں،ضرور دکھائیے۔ فرمایا:’’ یہ کالی عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی:مجھے مرگی آتی ہے اور اس میں میرا ستر کھل جاتا ہے، پس آپ میرے حق میں دعا کر
Flag Counter