Maktaba Wahhabi

267 - 277
تو وہی اعرابی اگلے جمعہ کو مسجد میں داخل ہوا؛ اور وہ بارش کی کثرت کی شکایت کر رہا تھا ۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ مدینہ سے بارش کو ختم کردیا جائے؛ تو اس بارش نے مدینہ کو چاروں طرف سے گھیر لیا؛ اور لوگ یہ منظر دیکھ رہے تھے۔ ۱۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ ایک سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں لوگ قحط میں مبتلا ہوئے، جمعہ کے دن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ پڑھنے کے دوران میں ایک اعرابی کھڑا ہوا اور کہا :’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !مال تباہ ہوگیا، بچے بھوکے مر گئے ، اس لیے آپ اللہ تعالیٰ سے ہمارے حق میں دعا کیجئے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، اس وقت آسمان پر بادل کا ایک ٹکڑا بھی نظر نہیں آتا تھا۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے !آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ پیچھے بھی نہیں کیے تھے کہ پہاڑوں کی طرح بادل کے بڑے بڑے ٹکڑے امڈ آئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے ابھی اترے بھی نہیں تھے کہ بارش شروع ہوگئی اور ایک ہفتہ تک بارش ہوتی رہی۔‘‘ تو وہی اعرابی یا کوئی دوسرا شخص کھڑا ہوا اور کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکانات گر گئے مال ڈوب گیا؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے اللہ سے دعا کیجئے۔‘‘ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے اور فرمایا :’’اے میرے اللہ ہمارے اردگرد برسا، ہم پر نہ برسا اور بدلی کے جس طرف اشارہ کرتے تھے، وہ بدلی ہٹ جاتی اور مدینہ ایک حوض کی طرح ہوگیا اور وادی قنا ایک مہینہ تک بہتا رہا اور جو شخص بھی کسی علاقے سے آتا تو اس پر بارش کا حال بیان کرتا۔‘‘[البخاری 1013؛ مسلم 897] ۲۔ اپنے خادم حضرت انس رضی اللہ عنہ کے لیے دعا؛ اور ان کے مال اور اولاد میں اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ برکت۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
Flag Counter