Maktaba Wahhabi

243 - 277
سورت کے آخر میں تخفیف نازل فرمائی ؛تو پھر رات کا قیام فرض ہونے کے بعد نفل ہوگیا۔‘‘ [مسلم ؛ ح: 1689] امام طبری رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے : حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ: { قُمِ الَّیْلَ اِِلَّا قَلِیْلًا } [المزمل 2] ’’ رات کو قیام کر مگر تھوڑا۔‘‘ فرمایا: یہ آیت نازل ہونے کے بعد سال یا دو سال تک راتوں کو قیام کیا؛ حتی کہ پاؤں اور پنڈلیاں پھول گئے۔تو پھر بعد میں اس سورت کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے تخفیف کا حکم نازل فرمایا۔‘‘ [تفسیر الطبری 29؍118] ۲۔ اس حکم کی منسوخی کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل قیام اللیل کرتے رہے؛آپ کثرت کے ساتھ قیام اللیل کرتے حتی کہ آپ کے پاؤں مبارک پھول گئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قیام اللیل کرتے حتی کہ آپ کے پاؤں مبارک سوج گئے۔ توحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا:یارسول اللہ!آپ ایسی مشقت کیوں برداشت کرتے ہیں حالانکہ اللہ نے آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دیئے ہیں۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔‘‘ پھر جب آپ کا بدن بھاری ہوگیا تو آپ بیٹھ کر نماز پڑھتے‘ جب رکوع کا ارادہ فرماتے تو کھڑے ہوکر کچھ تھوڑا سا پڑھتے ؛ اور رکوع کر لیتے۔‘‘ [البخاری 1130 ؛ مسلم 2819] ۳۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے تسلسل کے ساتھ روزے رکھتے کہ یہ گمان ہونے لگتا کہ اب کبھی افطار نہیں کریں گے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے جاتے حتی کہ ہم کہتے: اب افطار نہ کریں گے‘‘ اور افطار کرتے جاتے حتی کہ ہم کہتے: اب روزہ نہ رکھیں گے۔ اور میں نے نہیں دیکھا کہ
Flag Counter