Maktaba Wahhabi

242 - 277
قَوْلًا ثَقِیْلًا (5) اِِنَّ نَاشِئَۃَ الَّیْلِ ہِیَ اَشَدُّ وَطْاً وَّاَقْوَمُ قِیْلًا (6) اِِنَّ لَکَ فِی النَّہَارِ سَبْحًا طَوِیْلًا (7) } [المزمل 1۔7] ’’اے کپڑے میں لپٹنے والے! رات کو قیام کر مگر تھوڑا۔آدھی رات( قیام کر)، یا اس سے تھوڑا سا کم کرلے۔یا اس سے زیادہ کرلے اور قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھ۔یقینا ہم ضرور تجھ پر ایک بھاری کلام نازل کریں گے۔بلاشبہ رات کو اٹھنا(نفس کو) کچلنے میں زیادہ سخت اور بات کرنے میں زیادہ درستی والا ہے۔بلاشبہ تیرے لیے دن میں ایک لمبا کام ہے۔‘‘ حضرت سعد بن ہشام رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ـ-ایک لمبی حدیث ہے ؛ جس میں آپ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کئی ایک سوالات پوچھے؛ ان میں سے ایک سوال آپ کے قیام اللیل کے بار ے میں بھی تھا؛ انہوں نے عرض کی: اے ام المؤمنین ! ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے بارے میں کچھ بتائیں؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا : کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟ میں نے عرض کیا:’’ ہاں۔‘‘تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:’’ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق قرآن ہی تو تھا۔‘‘ حضرت سعد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے ارادہ کیا کہ میں اٹھ کھڑا ہوجاؤں اور مرتے دم تک کسی سے کچھ نہ پوچھوں؛ پھر مجھے خیال آیا تو میں نے عرض کیا کہ:’’ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام کے بارے میں بتائیے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تو نے{یاََیُّہَا الْمُزَّمِّلُ}نہیں پڑھی؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں!تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ: اللہ تعالیٰ نے اس سورت کی ابتدا ہی میں رات کے قیام کو فرض کردیا تھا تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے ایک سال رات کو قیام فرمایا۔ اور اللہ تعالیٰنے اس سورت کے آخری حصہ کو بارہ مہینوں تک آسمان میں روک دیا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس
Flag Counter