Maktaba Wahhabi

240 - 277
اڑائے گئے؛ مار پیٹ ہوئی؛ گھروں سے نکالے گئے؛ قتل تک کردیے گئے؛ مگر وہ اس دین پر راضی اور صابر ہی رہے۔ اگر ان کے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی بھی عیب ظاہر ہوتا تو وہ آپ کے آس پاس سے بھاگ جاتے؛ اور لوگوں میں اس کا اعلان کرتے۔ کیونکہ انسان ایسے انسان کی وجہ سے تکلیف نہیں برداشت کرتا جس کے متعلق وہ سمجھتا ہو کہ وہ جھوٹا اور دھوکہ باز ہے۔ہاں اگر کسی سخت جابر قسم کے سردار کے تابع ہو؛ جو لوگوں کو زبردستی طاقت کے بال بوتے پر اپنی بات منواتا ہو؛ تو یہ دوسری بات ہے۔مگر جس انسان کی اطاعت لوگ خود خوشی رضامندی سے کرتے ہوں تو اس سے کوئی جھوٹ یا دھوکہ دہی قبول کرنا ہرگز گوارا نہیں کرتے۔ پھر ان لوگوں کی سیرت اورکردار گواہی دیتے ہیں کہ وہ سب سے سچے لوگ تھے۔ علامہ ماوردی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’ اگر ان لوگوں کو آپ کا رسالت کے علاوہ بھی کوئی ادنیٰ سا جھوٹ بھی معلوم ہوتا تو اسے رسالت پر طعنہ زنی کی دلیل بنا لیتے۔اور جو کوئی اپنے بچپن سے سچائی کا اہتمام کرنے والا ہو؛ تووہ بڑا ہوکر اس کا بہت ہی زیادہ اہتمام کرتا ہے۔جو کوئی اپنی ذات کے بارے میں جھوٹ بولنے سے بچتا ہو؛ تو وہ اللہ تعالیٰ کے میں ایسی حرکت سے بہت ہی زیادہ دور او راجتناب کرنے والا ہوگا۔‘‘ [الاعلام النبوۃ 149]
Flag Counter