Maktaba Wahhabi

239 - 277
سے روگردانی کریں گے تو آپ کی رعایا کا گناہ بھی آپ ہی پر ہو گا۔ { قُلْ یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشْرِکَ بِہٖ شَیْئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْہَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ} [آل عمران 64] ’’آپ فرما دیجئے کہ اے اہل کتاب ! ایسی انصاف والی بات کی طرف آ جو ہم میں تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنائیں نہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو ہی رب بنائیں پس اگر وہ منہ پھیر لیں تو تم فرما دو کہ گواہ رہو ہم تو مسلمان ہیں۔‘‘ ابوسفیان کہتے ہیں: جب ہرقل نے جو کچھ کہنا تھا کہہ دیا اور خط پڑھ کر فارغ ہوا تو اس کے اردگرد بہت شور و غوغہ ہوا، بہت سی آوازیں اٹھیں؛ہمیں پتہ نہیں پتہ چلا کہ وہ کیا کہہ رہے تھے؛ اور ہمیں باہر نکال دیا گیا۔ تب میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ابو کبشہ کے بیٹے یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ تو بہت بڑھ گیا؛ دیکھو تواس سے بنی اصفر (روم)کا بادشاہ بھی ڈرتا ہے۔ تب مجھے اس بات کا یقین ہو گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عنقریب غالب ہو کر رہیں گے۔ حتی کہ میرے نہ چاہتے ہوئے بھی اللہ نے مجھے مسلمان کر دیا۔‘‘ [البخاری6] یہ حدیث ان معروف بشری قرآئن پر دلالت کرتی ہے جن سے انبیائے کرام علیم السلام کے احوال اورمدعی نبوت کی صداقت یا عدم صداقت پر استدلال کیا جاسکتا ہے۔ آپ کے مخالفین آپ پر طعنہ زنی کرنے اور آپ کے دین کو ختم کرنے کے بڑے حریص تھے۔ مگر اس کے باوجود آپ کی طرف کوئی طعنہ ؛ نقص یا عیب والی بات منسوب نہ کرسکے۔ بلکہ بعد میں یہی لوگ آپ کے اعوان و انصار اور آپ کے عقیدہ کے داعی بن گئے۔ جو خود اس کا دفاع کرتے۔اور اس راستے میں انہوں نے مختلف قسم کی تکالیف برداشت کیں۔ان کے مذاق
Flag Counter