Maktaba Wahhabi

235 - 277
کیا گیا۔ہرقل نے ان سے گیارہ سوال پوچھے تاکہ وہ اس انسان کے احوال کی معرفت حاصل کرسکے جس کا دعوی نبی ہونے کا تھا۔ پھر اس نے ہر ایک سوال سے دلالت کی وجہ بھی بیان کی۔ جو کہ نبوت کے اثبات یا ابطال پر دلالت کرتی تھی۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے ابوسفیان بن حرب رضی اللہ عنہ نے یہ واقعہ بیان کیاہے کہ: ’’ ہرقل شاہ روم نے ان کے پاس قریش کے قافلے میں ایک آدمی بلانے کو بھیجا اور اس وقت یہ لوگ تجارت کے لیے ملک شام گئے ہوئے تھے۔یہ وہ زمانہ تھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش اور ابوسفیان سے ایک وقتی عہد کیا ہوا تھا۔ جب ابوسفیان اور دوسرے لوگ ہرقل کے پاس ایلیا پہنچے؛ جہاں ہرقل نے دربار طلب کیا تھا۔ اس کے گرد روم کے بڑے بڑے لوگ [علما وزرا امرا]بیٹھے ہوئے تھے۔ ہرقل نے ان کو اور اپنے ترجمان کو بلوایا۔ پھر ان سے پوچھا : تم میں سے کون شخص مدعی رسالت کا زیادہ قریبی عزیز ہے؟ ابوسفیان کہتے ہیں :’’ میں بول اٹھا کہ میں اس کا سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار ہوں۔‘‘ یہ سن کرہرقل نے حکم دیا کہ اس کو (ابوسفیان کو)میرے قریب لا کر بٹھاؤ۔ اور اس کے ساتھیوں کو اس کی پیٹھ کے پیچھے بٹھا دو۔ پھر اپنے ترجمان سے کہا کہ ان لوگوں سے کہہ دو کہ میں ابوسفیان سے اس شخص کے (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے حالات پوچھتا ہوں۔ اگر یہ مجھ سے کسی بات میں جھوٹ بول دے تو تم اس کا جھوٹ ظاہر کر دینا۔‘‘ ابوسفیان کا قول ہے: اللہ کی قسم!اگر مجھے یہ غیرت نہ آتی یہ لوگ مجھ کو جھٹلائیں گے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت ضرور غلط گوئی سے کام لیتا۔ خیر پہلی بات جو ہرقل نے مجھ سے پوچھی وہ یہ کہ:
Flag Counter