Maktaba Wahhabi

234 - 277
’’اے قریش!اگر میں تم کو یہ خبر دوں کہ اس پہاڑ کے پیچھے ایک بڑا لشکر ہے جو تم پر حملہ کرنے کو تیار ہے توکیا تم میری بات کو مانو گے؟ بظاہر یہ ایک بالکل ناقابل قبول بات تھی مگر سب نے کہا۔ ہاں ہم ضرور مانیں گے کیونکہ ہم نے آپ کو ہمیشہ صادق القول پایا ہے۔‘‘ [البخاری 4971؛ مسلم 208] ۲۔ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ - ایک قصہ میں - فرماتے ہیں:میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک دشمن امیہ بن خلف سے کہا: میں نے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خیال ہے کہ تمہیں قتل کرنے والے ہیں؟اس نے پوچھا : کیا مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں ؟ میں نے کہا: ہاں۔ تو وہ بولا: اللہ کی قسم ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی جھوٹ نہیں بولا۔‘‘ پھر جب اس نے اپنی بیوی کو یہ بات بتائی تو اس نے بھی یہی کہا:’’ اللہ کی قسم ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی جھوٹ نہیں بولا۔‘‘ پھر یہ بات غزوہ احد میں سچ ثابت ہوئی۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دشمنان کے مابین جنگ واقع ہوئی ؛ اس میں امیہ بن خلف مارا گیا۔‘‘[البخاری 3632] ۳۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک دشمن نے ایک قصہ بیان کیا ہے؛ جو اس کے اسلام لانے سے پہلے کا ہے۔ اوریہ واقعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین مکہ کے مابین صلح کے دور میں پیش آیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا بھر کے بادشاہوں اور سرداروں کے نام اسلام قبول کرنے کی دعوت کے خطوط لکھے تھے۔ ان میں سے ایک خط رومی بادشاہ ہرقل کے نام بھی لکھ کر شام بھیجا گیا۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالفین کی ایک جماعت تجارتی سلسلہ میں شام میں موجود تھی۔ جب یہ خط ہرقل کے پاس پہنچا تو اس نے کہا: کیا ہمارے ہاں اس وقت اس قوم کا کوئی فرد موجود ہے جن میں سے ایک شخص کا دعوی نبی ہونے کا ہے ۔ کہنے لگے: ہاں۔ اس نے ان کے بارے میں حکم دیاکہ انہیں حاضر کیا جائے؛ چنانچہ انہیں لاکر حاضر
Flag Counter