Maktaba Wahhabi

220 - 277
پروفسیر احمد زکی پاشا نے قاہرہ سے جاری ہونے والے ایک میگزین ’’البلاغ‘‘ میں شمارہ نمبر21 اگست 1933ء ؛ میں لکھا ہے کہ اسے 1913ء میں تورات کا ایک نسخہ ملا جو کہ یہودیوں کے سامری فرقہ کے ایک عالم شبلی سامری کے پاس تھا۔ یہ نسخہ تورات کے قدیم ترین نسخوں سے نقل کیا گیا ہے؛ اور یہ فرقہ آج تک اس کی حفاظت کرتا چلا آیا ہے۔ پروفیسر صاحب کہتے ہیں: ’’یہ نسخہ ایسی زبان میں لکھا ہوا تھا جسے میں سمجھ نہیں سکتا تھا۔ تو میں نے اپنے دوست نور الدین صدیقی کو وصیت کی کہ یہ نسخہ خرید لیا جائے۔ میں اپنے فلسطین کے سفر کے دوران میں کوہ حرزیم بھی گیا؛ یہ وہ پہاڑ ہے جس کی سامری یہودی تقدیس کرتے ہیں۔میں اور میرا یہ ساتھی اور سامری یہودیوں کا ایک گروہ وہاں پر جمع ہوگیا۔ ان لوگوں کے ساتھ میرے کئی ایک مباحثے ہوئے ؛ خصوصاً ان کے بڑے راہب اسحق بن عمران کے ساتھ۔ اور پھر انہوں نے بیان کیا کہ جو عربی زبان میں مترجم تورات میں نے خریدی تھی؛ وہ صرف ایک ہی جلد تھی جس کے چھوٹے کے حجم کے615صفحات تھے۔اس میں تورات کے پہلے پانچ اسفار نہیں پائے جاتے تھے۔ …آگے چل کر وہ کہتے ہیں…: ’’اس کتاب کے تمام صفحات عربی زبان میں لکھے ہوئے تھے۔جس میں کہیں کہیں سامرانی زبان کی کتابت بھی پائی جاتی تھی۔ اور جو عبارات سامرائی زبان میں لکھی ہوئی تھیں وہ ایسی عبارات تھیں جن سے سامرائی فرقہ کی کچھ خاص اسرار و رموز کی باتوں تک پہنچا جاسکتا تھا۔ لیکن تورات کا عربی زبان میں ترجمہ کرنے والے کا ارادہ یہ تھا کہ ان راز کی باتوں کو عربی زبان میں نہ نقل کیا جائے؛ بلکہ انہیں ویسے کا ویسے ہی سامری زبان میں رہنے دیا جائے۔ان عبارات میں سے ایک جملہ سترھویں باب کے آخر میں پایا جاتا ہے؛اس کتاب کے صفحہ نمبر39 پریہ جملہ ہے۔ یہ بڑے سامری اور کاہن نے اپنے ہاتھ سے لکھا ہے؛ اور اس کی عبارت کو یوں ترتیب دیا ہے: 92
Flag Counter