Maktaba Wahhabi

219 - 277
اپنا تابعدار بنا لے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک جماعت کو اپنی تابعدارر رکھ اور ہمیں اپنی عبادتیں سکھا؛اور ہماری توبہ قبول فرما، آپ توبہ قبول کرنے مہربان ہیں۔ہمارے رب!ان میں رسول بھیج جوانہی میں سے ہو؛وہ ان پر آپ کی آیتیں پڑھے انہیں کتاب و حکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے یقینا آپ غالب حکمت والے ہیں۔‘‘ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں آپ کے بعد ہمارے نبی کریم جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک کوئی دوسرا مبعوث نہیں ہوا۔ پس یہ انتہائی ضروری تھا کہ اللہ تعالیٰ ایک ایسے نبی کو مبعوث فرمائیں جو انہیں امور دین سکھائے؛ اور اس طرح اللہ تعالیٰ کی جانب سے دی جانے والی بشارت پوری ہو۔ پس اس نسل میں مبعوث ہونے والے نبی جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے۔ کتاب ’’ الافحام ‘‘ کا مصنف ایک یہودی تھا؛ پھر وہ مسلمان ہوگیا؛ اس نے اپنی اس کتاب میں نبوت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جو استدلال پیش کیا ہے؛ اس میں وہ کہتا ہے کہ: ’’اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو تورات میں مخاطب کیا ہے؛ اور ان سے فرمایاہے : ’’اور اسماعیل علیہ السلام کے بارے میں آپ کی دعا قبول کر لی گئی ہے۔ اور یقیناً میں نے اس میں برکت دی ہے اور اسے پھلدار بنایا اور بہت زیادہ بہت زیادہ بڑھایا ہے۔‘‘اور ایک روایت کے الفاظ میں صرف ’’جداً جداً‘‘یعنی زیادہ سے زیادہ ‘‘ کے الفاظ وارد ہوئے ہیں۔ وہ زبان جس میں تورات نازل ہوئی ہے؛ اس میں جداً جداً کا معنی ہے ’’ماد ماد‘‘ اور حروف ابجد کے اعتبار سے ان کاوہی عدد بنتا ہے جو لفظ ’’محمد ‘‘ کا عدد ہے۔ اوریہ عدد ہے 92۔ سامری یہودیوں کے ایک نسخہ میں بعض علمائے یہودسے اس کی تفسیر میں یہ حاشیہ منقول ہے کہ اس سے مراد محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
Flag Counter