Maktaba Wahhabi

216 - 277
ہوں۔ اور نہ ہی آپ وہ نبی ہیں جس کا ہم آپ لوگوں سے ذکر کیا کرتے تھے۔ تو پھر اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں: {وَ لَمَّا جَآئَ ہُمْ کِتٰبٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَہُمْ وَ کَانُوْا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُوْنَ عَلَی الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَلَمَّا جَآئَ ہُمْ مَّا عَرَفُوْا کَفَرُوْا بِہٖ فَلَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ} [البقرۃ 89] ’’اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے وہ کتاب آئی جو ان کے پاس کو سچ بتاتی ہے ؛ وہ قبل ازیں کافروں پر فتح طلب کیا کرتے تھے ، پھر جب ان کے پاس وہ چیز آگئی جسے انھوں نے پہچان لیا تو انھوں نے اس کا کفر کیا، سو کافروں پر اللہ کی لعنت ہے۔‘‘ امام رازی رحمۃ اللہ علیہ فر ماتے ہیں: ’’اس آیت کی شان نزول میں کئی اقوال ہیں۔ ان میں سے ایک قول یہ ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے اور قرآن کے نازل ہونے سے پہلے آپ کے ذریعہ سے فتح و نصرت کی دعا کیا کرتے تھے۔ اور کہا کرتے تھے: ’’ اے اللہ ہمیں نبی امی کے ذریعہ سے ان پر فتح و نصرت عطا فرما۔‘‘ دوسرا قول یہ ہے کہ: یہود جنگ کے وقت اپنے مخالفین سے کہا کرتے تھے: ایک نبی آنے والاہے؛ اور اس کا زمانہ سایہ فگن ہو چکا ہے؛ اس کے ساتھ مل کر ہمیں تم پر فتح حاصل ہوگی۔ یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ہے۔ تیسرا قول: عرب ان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے پیدائش کے بارے میں پوچھا کرتے تھے؛ تو وہ آپ کی صفات بیان کرتے کہ وہ ایسا ایسا نبی ہوگا۔ اور آپ کے ذریعہ سے مشرکین عرب پر فتح کی دعائیں مانگا کرتے تھے۔ [یہ ابو مسلم کی روایت ہے] چوتھا قول : یہ آیت بنو قریظہ اور بنو نضیر کے بارے میں نازل ہوئی۔ وہ رسول
Flag Counter