Maktaba Wahhabi

209 - 277
اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو زندہ کردیا۔ … یہ ایک لمبا واقعہ ہے۔ اس قصہ میں اس عرصہ کا تعین ہے جتنا زمانہ یہ لوگ نیند کی حالت میں پڑے رہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا ہے کہ وہ تین سوسال تک اسی حالت میں رہے؛ اس پر نو سال زیادہ کرلیں۔ اگر اس کی باریک بینی سے جانچ پرکھ کی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں دو قسم کے زمانے بیان کیے ہیں: اول:… شمسی سالوں کے حساب سے دوم :… قمری سالوں کے حساب سے اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر شمسی سوسال پر قمری سالوں کے اعتبار سے تین سال مزید بڑھ جاتے ہیں۔تو تین سوسالوں پر نو سال بڑھ گئے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {وَلَبِثُوْا فِیْ کَہْفِہِمْ ثَلٰثَ مِائَۃٍ سِنِیْنَ وَ ازْدَادُوْا تِسْعًا } [الکہف 25] ’’اور وہ اپنے غار میں تین سو سال رکے رہے اور نو سال زیادہ رہے۔‘‘ اہل عرب صرف قمری حساب سے سالوں کی گنتی جانتے تھے؛ اس لیے کہ اس وقت کے عرب ان پڑھ لوگ تھے۔نہ ہی لکھتے تھے؛ نہ ہی پڑھتے تھے۔ ان کے معاشرہ میں شمسی سال کو کوئی نہیں جانتا تھا۔ تو پھر ان تاریخوں کے مابین فرق کو نہ جاننا زیادہ اولی ہے۔‘‘ [المنہج الایماني للدراسات الکونیۃ فی القرآن الکریم 163۔] یہ ان دونوں اقسام کی تواریخ (کلینڈر) کی طرف انتہائی دقیق اشارہ ہے ؛ جو اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن صرف اورصرف اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’نقاش نے کہا ہے : اس کا یہ معنی نہیں کہ وہ دِنوں کے حساب سے تین سو شمسی سال ٹھہرے رہے۔ کیونکہ جب یہاں عربی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی جا رہی ہے؛ تو نو(9)کا ذکر کیا گیا ہے۔ تو آپ کے نزدیک سنین سے بھی قمری سال ہی سمجھے گئے اور یہ زیادتی وہ ہے جو دو حسابوں شمسی اور قمری سالوں کے درمیان واقع ہے،
Flag Counter