Maktaba Wahhabi

206 - 277
ساتھ نشو و نماکے مراحل کی ترتیب کابیان؛ اور ان میں سے ہر ایک مرحلہ کا اپنے سے ماقبل کے ساتھ ربط ؛ اورپھر سبزہ اور پھلوں اور فصلوں کے مابین ربط و تعلق کی طرف اشارہ ؛ اوراب آج کے ماہرین کا اس بات کااعتراف ؛ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہ کلام کسی بشر کا کلام نہیں؛ بلکہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ قدیم دور کے مفسرین نے بھی اس آیت مبارکہ کی تفسیر اس کے ظاہری الفاظ کے مطابق کی ہے جو کہ آج کے سائنسی انکشافات سے متصادم نہیں؛[بلکہ ان میں موافقت ہے]۔ علامہ رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی کہ: { نُّخْرِجُ مِنْہُ حَبًّا مُّتَرَاکِبًا } [الانعام 99] ’’ جس سے ہم تہ بہ تہ چڑھے دانے نکالتے ہیں۔‘‘ یعنی اس سبزہ سے خوشہ؍ بالی نکالتے ہیں؛ جس میں دانے ایک دوسرے پر تہہ بہ تہہ چڑھے ہوتے ہیں۔ اس کی اصل سر سبز ٹہنی ہے؛ خوشہ اس کے اوپر آتاہے۔ اورپھر اس میں دانے ایک دوسرے پر تہ کی شکل میں موجود ہوتے ہیں‘‘ [تفسیر 13؍89] علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’اللہ تعالیٰ کا فرمان گرامی کہ: { فَاَخْرَجْنَا مِنْہُ خَضِرًا } [الانعام 99] ’’ پھر ہم نے اس سے سبز ہ نکالا۔‘‘ امام اخفش رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’مراد ہریالی ہے۔‘‘ہریالی تازہ سبزی کے لیے بھی بولا جاتا ہے جو ان ٹہنیوں پر پیدا ہوتی ہے جو دانے سے نکلنی ہیں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مراد : گندم؛ جو ؛ مکئی چاول اور دوسری ساری فصلیں ہیں۔ { نُّخْرِجُ مِنْہُ حَبًّا}’’جس سے ہم دانے نکالتے ہیں‘‘یہ جملہ ’’خضراً ‘‘کی صفت واقع ہورہا ہے۔ یعنی ہم سبز ٹہنیوں سے نکالتے ہیں{حَبًّا مُّتَرَاکِبًا }’’تہ بہ تہ چڑھے
Flag Counter