Maktaba Wahhabi

190 - 277
گھیرے ہوئے پانی اور ہوا کے مابین ؛ دائرہ کے بیچ میں ایک نقطہ کی طرح ہیں۔‘‘ [البحر المحیط 8؍ 140] یہ دو تصاویر آج کے انسانی تصور کے مطابق کائنات کی ابتداء کے لیے ہونے والے اس دھماکے کو ظاہر کرتی ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ خیالی تصاویر ہیں؛ مگر اس چیز کی تائید کرتی ہیں جو قرآن کریم نے بیان کی ہے ۔ علامہ رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ اللہ تعالیٰ کا فرمان: {وَّاِِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ } [الذاریات 47] ’’اوربیشک ہم وسعت دینے والے ہیں۔‘‘اس کی تفسیر میں کئی اقوال ہیں: پہلا قول:… مراد پھیلاؤ ہے۔یعنی ہم نے اس کو اتنی وسعت دی کہ زمین اور اس کو گھیرے ہوئی چیزیں پانی اور ہوا وغیرہ آسمانی کی نسبت سے یوں ہوگئی جیسے کسی صحراء میں ایک کڑا۔ فضاء میں اس وسعت والی تعمیر و تخلیق ایک بڑی ہی عجیب چیز ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ معمار اتنی بڑی وسیع تعمیر پر قادر نہیں ہوسکتے۔کیونکہ انہیں ایسے آلات کی ضرورت پڑتی ہے جن کی مدد سے عمارت کو درست کرسکیں۔ اس کی گولائی بھی درست ہو اور اس کے اجزاء آپس میں یوں ملے ہوئے ہوں کہ انہوں نے آپس میں ایک دوسرے کو پکڑ رکھا ہو۔‘‘ [التفسیر الکبیر 28؍ 209] علامہ بیضاوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
Flag Counter