Maktaba Wahhabi

165 - 277
’’اسے یوں کھینچ کر نکالاجیسے آٹے سے بال نکالا جاتا ہے۔‘‘ ابن منظور کہتے ہیں: ’’السلُّ : الانتزاع الشئي وإخراجہ بالرفق ؛ السلُّ سلُّ الشعر من العجین ‘‘ ’’ سل: کا معنی ہے نکالنا؛ کسی چیز کو انتہائی نرمی سے نکالنا۔ کہا جاتا ہے: سل الشعرمن العجین :آٹے سے بال کو نکالا گیا۔‘‘ [لسان العرب باب السین 11؍ 338] علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَہٗ } یعنی ذریتہ { مِنْ سُلٰلَۃٍ } ’’پھر اس کی نسل - یعنی اولاد - ایک خلاصے سے بنائی۔‘‘یہاں پر اولاد کو سلالہ کہا گیا ہے؛کیونکہ وہ ایک اصل سے نکالی جاتی اور جدا کی جاتی ہے۔‘‘ [فتح القدیر4؍355] علامہ رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَہٗ مِنْ سُلٰلَۃٍ مِّنْ مَّآئٍ مَّہِیْن} ’’پھر اس کی نسل ایک حقیر پانی کے خلاصے سے بنائی ’’اس کی پہلی تفسیر زیادہ واضح ہے۔ اس لیے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش مٹی سے ہوئی تھی؛ اور آپ کی نسل نطفہ کے پانی سے پیدا ہوئی ہے۔‘‘ [تفسیر الرازی 25؍152] علامہ ابن عاشور رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’نسل بیٹوں اور اولاد کو کہا جاتا ہے۔ اسے نسل اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ آگے بڑھتی ہے۔یعنی اپنی اصل سے نکلتی ہے۔ یہ اصل میں نسل الصوف و الوبر’’اون اور مینگنی گرگئی‘‘ سے لیا گیا ہے۔یہ تب بولا جاتا ہے جب حیوان کی جلد سے یہ چیزیں جدا ہو جائیں ۔اور{مِنْ سُلٰلَۃٍ } میں {مِنْ } ابتداء کے لیے ہے۔‘‘ [التحریر والتنویر 1؍3298]
Flag Counter