Maktaba Wahhabi

163 - 277
قرآن کریم نے ماں کے پیٹ میں جنین کے مختلف مراحل کے بارے میں ایک ایک مرحلہ پر گفتگو کی ہے۔ جنین کو بڑھتے ہوئے خالی آنکھ سے نہیں دیکھا جاسکتا۔ اس صورت میں یہ محال ہوتا ہے کہ صرف تخمینہ یا اٹکل پچو سے اس کے بارے میں کچھ گفتگو کی جائے۔ یہ تصویر اپنی تخلیق میں پورے کامل جنین کو ظاہر کرتی ہے؛ جیسے پہلے لوگوں کا تصور تھا کہ جنین پورے کا پورا پایا جاتاہے؛ پھر اس میں دھیرے دھیرے ترقی ہوتی رہتی ہے۔ حتی کہ جب وہ نو ماہ کا ہو جاتا ہے توپھر اس کی ولادت عمل میں آتی ہے۔ اور کسی نے یہ انکشاف نہیں کیا تھا کہ جنین مختلف مراحل سے گزرتا ہے؛ جیسا کہ قرآن کریم میں وارد ہوا ہے۔[سائنس میں] یہ انکشاف تو نزول قرآن کے صدیوں بعد ہوا ہے۔ جب انسان نے تصویری آلات تیارکرلیے اور ایکس ریز اور دوسری سائنسی ترقیاں ہو گئیں ؛ جن کے ذریعہ سے رکاوٹ کے بعد تک رسائی ہو تو اب یہ ممکن ہوگیا کہ ماں کے پیٹ میں بچے کی نشو نماکے مختلف مراحل کو دیکھا جاسکے اور اس کی تصاویر تیار کی جاسکیں۔ مگر غیرمسلموں کے لیے سائنسی ترقی کے یہ راز انتہائی حیران کن اور حیرت انگیز تھے۔ کیونکہ ان کی سائنسی معلومات ہر گز اس سے ایک قدم بھی آگے تجاوز نہیں کرسکیں جو کچھ قرآن نے بیان کیا ہے۔ ذیل میں قرآن کی پیش کردہ کچھ معلومات بتائی جارہی ہیں جن میں ان حقائق سے متعلق گفتگو کی گئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: {ذٰلِکَ عٰلِمُ الْغَیْبِ وَ الشَّہَادَۃِ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ(۶)الَّذِیْٓ اَحْسَنَ کُلَّ شَیْئٍ خَلَقَہٗ وَ بَدَ اَخَلْقَ الْاِنْسَانِ مِنْ طِیْنٍ (۷) ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَہٗ مِنْ سُلٰلَۃٍ مِّنْ مَّآئٍ مَّہِیْنٍ} [السجدۃ ۶۔۸] ’’ وہی غائب اور حاضر کو جاننے والا،غالب، مہربان ہے۔ جس نے اچھا بنایا ہر چیز کو جو اس نے پیدا کی اور انسان کی پیدائش تھوڑی سی مٹی سے شروع کی۔ پھر اس کی نسل ایک حقیر پانی کے خلاصے سے بنائی۔‘‘
Flag Counter