Maktaba Wahhabi

133 - 277
(9) فَاَنْتَ عَنْہُ تَلَہّٰی (10)} [عبس 1۔10] ’’اس نے تیوری چڑھائی اورمنہ پھیر لیا۔کہ اس کے پاس اندھا آیا۔ اورآپ کو کیا معلوم کہ شاید اس کا تزکیہ ہو۔ یا نصیحت کیا جائے تونصیحت اسے فائدہ دے ۔ لیکن جو بے پروا ہو گیا۔سوآپ اس کے پیچھے پڑے ہیں ۔آپ کے ذمہ نہیں کہ وہ پاک ہو اور لیکن جودوڑتا ہوا آپ کے پاس آیا اور وہ ڈرتا ہے۔ آپ اس سے بے رخی کرتے ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیات اپنے اصحابِ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے سامنے پڑھیں؛ ان میں آپ کو عتاب کیا جارہا تھا؛ اور آپ کی غلطی کی اصلاح کی جارہی تھی۔ یہ کسی بڑے آدمی کے بس کی بات نہیں تھی کہ وہ لوگوں کو اپنی اتباع کی دعوت دے رہا ہو؛ اور پھر ایسی بات کہے جسے غلط قرار دیا جائے؛ اور ایسا کام کرے جس پر تنقید ہو۔کیونکہ ایسا کرنے سے اتباع گزاروں کے سامنے اپنے متبع کا مقام و مرتبہ کم ہوجاتاہے۔ اس سے یہ ثابت ہوا کہ یہ خطاب عظمت والے خالق ومالک رب سبحانہ و تعالیٰ کی طرف سے تھا؛جس میں اپنے بندے کی رہنمائی اور ان کے مؤقف کی اصلاح ہورہی ہے۔ اور اس دین کی اتباع کی وجہ سے انسان کی معاشرتی قدروقیمت بتائی جارہی ہے۔ وہ دین جس میں کمزور اور طاقتور کے درمیان کوئی فرق نہیں ہوتا۔اس دین کو اللہ تعالیٰ اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ذریعہ سے تمام بشریت کے لیے شریعت مقرر کررہے ہیں۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے بندے اور رسول ہیں؛ آپ نہ ہی اللہ کے حکم کی مخالفت کرسکتے ہیں اور نہ ہی اس کی طرف سے نازل کردہ آیات کو چھپا سکتے ہیں۔ امام طبری نے روایت کیا ہے ؛ حضرت ابن عباس ان آیات کی تفسیر میں فرماتے ہیں : {عَبَسَ وَتَوَلّٰی (1) اَنْ جَائَہُ الْاَعْمٰی (2) } [عبس 1۔2] ’’ تیوری چڑھائی اور منہ پھیر لیا۔کہ اس کے پاس اندھا آیا۔‘‘ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عتبہ بن ربیعہ، ابو جہل بن ہشام، عباس بن عبدالمطلب کے ساتھ گفتگو کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بڑی کوشش اور پوری حرص تھی کہ کس
Flag Counter