اور ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ بے شک بہترین چیز جس سے آپ سفید بالوں کو رنگیں مہندی اور کتم بوٹی ہے۔‘‘ رواہ الخمسۃ۔ اور ایسی روایات بھی وارد ہوئی ہیں کہ جن سے خضاب کی کراہت کا علم ہوتا ہے اور یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہ حکم ان احکام سے ہے جو عمر، عرف اور معمول کے بدلنے سے مختلف ہوجاتے ہیں ۔ کچھ صحابہ سے مروی ہے کہ خضاب کو چھوڑنا افضل ہے جبکہ ان میں سے کچھ سے مروی ہے کہ لگانا افضل ہے۔ ان میں سے کچھ زرد رنگ سے رنگا کرتے، جبکہ کچھ مہندی اور کتم سے۔ اور کچھ زعفران سے، ان میں ایک جماعت نے سیاہ رنگ سے بھی رنگا ہے۔ حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں ابن شہاب زہری کے بارے میں ذکر کیا کہ انھوں نے کہا کہ ’’ ہم اس وقت سیاہ رنگ سے رنگا کرتے تھے جب چہرے سخت تھے۔ لیکن جب چہرہ اور دانت جھڑ گئے تو ہم نے اسے چھوڑ دیا۔‘‘ جہاں تک جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث کا تعلق ہے کہتے ہیں کہ ’’ ابو قحافہ (ابو بکر رضی اللہ عنہ کے والد) کو فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو ان کا سر ثغامہ بوٹی کی طرح تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’انھیں ان کی کسی بیوی کے پاس لے جائیے تاکہ وہ ان کے بالوں کو کسی چیز سے رنگ دیں ہاں سیاہ رنگ سے اجتناب کیجئے گا۔‘‘ اسے بخاری اور ترمذی کے علاوہ کئی محدثین نے بیان کیا ہے۔ یہ ایک معین واقعہ ہے اور معین واقعات میں عموم نہیں ہوتا۔ نیز ابو قحافہ جیسے شخص کے لیے جبکہ ان کے بال سفیدی سے بھڑک رہے تھے، مستحسن نہیں تھا کہ وہ سیاہ رنگ سے ان کے بال رنگیں جائیں ۔ کیونکہ یہ کام ان جیسے اشخاص کے لائق نہیں ہے۔
سیاہ رنگ کے خضاب کے استعمال پر فریقین کے دلائل کا مناقشہ کیجئے۔ اس کے لیے آپ اپنے استاذ سے رہنمائی لے سکتے ہیں ۔ تمام المنہ میں فریق ثانی کے دلائل میسر ہیں ۔
۱۰۔ کستوری کی خوشبو استعمال کرنا یا اس کے علاوہ کوئی خوشبو کہ جس دل کو خوش کردے اور سینہ کھول دے اور روح کو بیدار کردے اور بدن میں چستی اور قوت پیدا کردے۔ کیونکہ انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ مجھے دنیا سے بیویاں
|