Maktaba Wahhabi

122 - 156
اللہ تعالیٰ ذکر کیا کرتے تھے۔ غسل اور وضو میں تولیہ وغیرہ سے اعضا کو صاف صاف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے خواہ گرمی ہو یا سردی۔ مرد کے لیے اس بچے ہوئے پانی سے غسل کرنا جائز ہے جس سے عورت نے غسل کیا۔ اور اس کے برعکس بھی۔ نیز دونوں کے لیے ایک ہی برتن سے اکھٹے غسل کرنا بھی جائز ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی نے ٹب میں غسل کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تاکہ اس ٹب سے وضو کریں یا غسل کریں ۔ تو انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! میں حالت جنابت میں تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’پانی جنبی نہیں ہوتا۔‘‘ رواہ احمد وابو داؤد والنسائی والترمذی۔ اور امام ترمذی اسے حسن صحیح بھی قرار دیتے ہیں ۔ اور ’’عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ہی برتن میں غسل کرلیا کرتی تھیں ۔ تو آپ ان سے جلدی کرتے اور وہ آپ سے جلد کرنے کرتیں حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو انھیں کہنا پڑتا کہ ’’میرے لیے چھوڑ دیجئے ‘‘اور وہ بھی آپ سے کہتیں کہ میرے لیے چھوڑ دیجئے۔‘‘ لفظ ’’بینما‘‘ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ مفہوم میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ لوگوں کے درمیان عریاں حالت میں غسل کرنا جائز نہیں ہے۔ کیونکہ شرم گاہ کو کھولنا حرام ہے۔ اس لیے اگر کپڑے وغیرہ سے ستر اختیار کرلیا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فاطمہ رضی اللہ عنہا کپڑے سے چھپاتیں اور آپ غسل کیا کرتے تھے۔ اور اگر کسی شخص نے لوگوں کی نظروں سے دور عریاں حالت میں غسل کیا تو اس میں کوئی مانع نہیں ہے۔ کیونکہ موسی علیہ السلام نے ننگے غسل کیا تھا۔جیسا کہ بخاری نے اسے بیان کیا ہے۔ ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ ’’ایک دفعہ ایوب علیہ السلام ننگے غسل کررہے تھے تو ان پر سونے کی ٹڈیاں گریں تو ایوب علیہ السلام اسے اپنے کپڑے میں اکھٹا کرنے لگے۔ تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے پکارا اے ایوب کیا میں نے تجھے اس سے غنی نہیں کردیا جو آپ دیکھ رہے ہیں ؟ کہنے لگے
Flag Counter