شام سے پہلے مر گیا تو جنتی ہے اور جس نے اسے رات کے وقت خلوص نیت سے پڑھا اور صبح ہونے سے پہلے مر گیا تو وہ اہل جنت سے ہے۔‘‘۔۔۔۔ ﴿وضاحت:یہ فضیلت اس وقت حاصل ہو گی جب دل میں اخلاص ہو اور پوری توجہ سے اسے پڑھا جائے اور یقین بھی ہو ( فتح الباری)﴾
856۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ’’اﷲکی قسم میں تو ہر روز ستر بار سے زیادہ اﷲتعالیٰ سے توبہ و استغفار کرتاہوں۔ ﴿وضاحت:ایک حدیث میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہر روز کم ازکم سو مرتبہ استغفار کرتے تھے بعض احادیث میں یہ الفاظ منقول ہیں :
اَ سْتَغْفِرُ ا للّٰہَ الْعَظِیْمَ ا لَّذِ یْ لَآ اِ لٰہَ اِ لَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْ مُ وَ اَتُوْبُ إِ لَیْہِ
ترجمہ’’ میں اﷲتعالیٰ سے معافی مانگتا ہوں جس کے علاوہ کوئی( سچا)معبود حقیقی نہیں ہے وہ زندہ اور قائم ہے اور میں اسی کے حضور تو بہ کرتا ہوں ‘‘( فتح الباری (﴾
857حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب تم سونے لگو تو نماز کے وضو کی طرح وضو کرو پھر دائیں کروٹ لیٹ جاؤ اور یہ دعا پڑھو ‘‘:
اَ للّٰھُمَّ اَ سْلَمْتُ نَفْسِیْٓ اِ لَیْکَ وَ فَوَّ ضْتُ أَ مْرِ یْٓ اِ لَیْکَ وَ أَ لْجَاْ تُ ظَھْرِ یْٓ
اِ لَیْکَ رَ ھْبَۃً وَّ رَ غْبَۃً اِ لَیْکَ لَا مَلْجَأَ وَ لَا مَنْجٰی مِنْکَ اِ لَّآ اِ لَیْکَ
اٰ مَنْتُ بِکِتَا بِکَ ا لَّذِ یْٓ اَ نْزَ لْتَ وَ بِنَبِیکَ ا لَّذِ یْٓ اَ رْ سَلْتَ
ترجمہ:’’اے اﷲ! میں نے اپنے آپ کو آپ کی اطاعت میں دے دیا۔اپنا سب کچھ آپ کے سپرد کر دیا۔اپنے معاملات آپ کے حوالے کر دیئے خوف کی و جہ سے اور آپ کی(رحمت و ثواب کی) امید میں کوئی پناہ گاہ آپ کے سوا نہیں۔ میں آپ کی کتاب پر ایمان لایا جو آپ نے نازل کی ہے اور آپ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جو آپ نے بھیجا ہے‘‘۔ اس کے بعد اگر تم مر گئے تو فطرت(دین اسلام)پر مرو گے۔ پس ان کلمات کو (رات کی) سب سے آخری بات بناؤ جنہیں تم اپنی زبان سے ادا کرو۔
|