Maktaba Wahhabi

213 - 308
673۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :’’ اگر عورت اپنے شوہر کی کمائی میں سے اس کے حکم کے بغیر(معمولی رقم یا مال) اﷲ تعالیٰ کے راستہ میں خرچ کردے تو اسے بھی آدھا ثواب ملتا ہے۔‘‘﴿وضاحت: یہ اس وقت ہے جب عورت کو مرد کی رضا مندی معلوم ہو ﴾ 674۔حضرت اسود بن یزید رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ گھر میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر کے کام کیا کرتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اذان کی آواز سنتے تو باہر چلے جاتے تھے۔ ﴿وضاحت:گھر کے کام کاج کرنا اور اپنے گھر والوں کی مدد کرنا ہمارے پیار ے ر سول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنَّت ہے﴾ 675۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہندہ بنت عتبہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:’’ یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! ابو سفیان(میرا شوہر)بخیل ہے اور مجھے اتنا نہیں دیتا جو میرے اور میرے بچوں کیلئے کافی ہو۔کیا میں اس کی لا علمی میں اس کے مال میں سے لے لو ں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دستور کے مطابق اتنا لے سکتی ہو جو تمہارے اور تمہارے بچوں کے لئے کافی ہو۔۔۔۔۔۔ ﴿ وضاحت: بخیل مرد کی بیوی کو جائز ضرورت کے مطابق اس کی اجازت کے بغیر اس کے مال میں سے لے لینا جائز ہے﴾ 676۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صاحب آئے اور کہا کہ میں تو ہلاک ہو گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔’’ آخرکیا ہوا؟ ‘‘ا س نے کہا :۔ ’’میں نے اپنی بیوی سے رمضان میں ہم بستری کرلی۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :۔’’ پھر ایک غلام آزاد کردو‘‘(یہ کفارہ ہو جائے گا)اس نے کہا: ’’ میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔’’ پھر دو مہینے متواتر روزے ر کھ لو اس نے کہا ’’ مجھ میں اس کی بھی طاقت نہیں ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:،’’ پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ۔‘‘اس نے کہا: ’’ اتنا بھی میرے پاس نہیں ہے۔‘‘ اس کے بعد ایک ٹوکرا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:۔’’
Flag Counter