Maktaba Wahhabi

181 - 534
میں سامان کی ملکیت کی منتقلی کے لئے بینک کا صارف سے ہدیہ کا وعدہ کرنا دراصل دو معاہدوں کو ایک معاہدہ میں جمع کرنا ہے۔ اسلامی بینک کی طرف سے ہدیہ کے حوالہ سے یہ بات کہی جاتی ہے کہ ہم یہ ہدیہ اقساط کے بدلہ نہیں دے رہے ، بلکہ یہ محض ہدیہ ہے جو ہم اپنے صارف کو اچھے مراسم کی بنیاد پر دے رہے ہیں ، تو ہمارا اسلامی بینک سے یہ سوال ہے کہ کیا وہ گاڑی اور گھر جو انہوں نے صارف کو اجارہ کے طور پر دیئے تھے اور پانچ سال ، دس سال تک اس کا کرایہ (بقول بینک ) وصول کیا ، کیا بینک وہ گھر اور گاڑی اپنے صارف سے واپس لے سکتا ہے؟، ایک اور سوال یہ ہے کہ پاکستان جیسے غریب ملک میں جہاں غربت اپنی حدوں کو چھو رہی ہے لاکھوں کروڑوں افراد ایسے ہیں جنہیں کوئی رہائش میسر نہیں ، جن کے پاس کوئی سواری نہیں، تو اسلامی بینک ایسے صارف کو جو مہنگی رہائش کے بھی متحمل ہوسکتے ہیں، اور مہنگی سواری بھی خرید سکتے ہیں کو ہی گھر اور گاڑی ہدیہ کرنے پر مصر کیوں ہیں ، کیا وہ یہ گاڑیا ں اور گھر جنہیں وہ بلا عوض اپنے صارفین کو ہدیہ کر رہے ہیں ان غریبوں کو نہیں دے سکتے جو اس کے اصل مستحق ہیں؟۔اس کا جواب یہ ہے کہ اسلامی بینک ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ وہ یہ ہدیہ ان اقساط کے عوض دے رہے ہیں جو انہوں نے وصول کی ہیں ، لہذا اسے ہدیہ نہیں بیع ہی کہا جائے گا۔ خلاصہ کلام  مروجہ اسلامی بینکوں میں رائج اجارہ ، شرعی اجارہ سے عملی اور ماہیتی اعتبار سے بہت مختلف ہے۔  مروجہ اجارہ درحقیقت بیع کا معاملہ ہے اور اس پر بیع کے احکامات کا ہی اطلاق کیا جائے گا۔  مروجہ اجارہ میں درج ذیل شرعی قباحتیں پائی جاتی ہیں:  بینک کا صارف سے اجارہ کی ابتداء میں لیا جانے والا وعدہ جس کا قانوناًالتزام کرایا جاتا ہےیہ وعدہ مروجہ اجارہ کو ’’بیع مالا یملک‘‘ (ایسی چیز کی فروخت جو انسان کی ملکیت میں نہ ہو) جیسی ممنوع بیع کے حکم میں داخل کردیتا ہے۔  بینک کا اجارہ میں مطلوبہ سامان کی خریداری کے لئے صارف ہی کو وکیل مقرر کرنا۔جو اس معاملہ کو سودی
Flag Counter