دی،تو انہوں نے ہاتھ میں لیتے ہوئے اسی پر تجربہ کیا،اور سر دھڑ سے جدا کردیا،دوسرا یہ دیکھ کر بھاگ نکلا اور ہانپنا کانپتا مدینہ طیبہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ کر فرمایا: اس پر کوئی آفت آئی ہے،خیر سے نہیں آیا،اس نے آتے ہی سارا قصہ سنایا،تھوڑی دیر بعد ابوبصیر رضی اللہ عنہ بھی آگئے اور عرض کیا جناب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایفائے عہد کیا اور مجھے واپس لوٹا دیا،اب اگر اللہ تعالیٰ نے میرے لئے کفار سے رہائی کی کوئی سبیل بنادی ہے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اس کی کوئی ذمہ داری نہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم تو لڑائی کے شعلے معلوم ہوتے ہو،ابوبصیر رضی اللہ عنہ تاڑ گے کہ آپ کاارادہ واپس لوٹا دینے کا ہے،چنانچہ ا س نے وہاں سے بھاگ کر سمند ر کے کنا رے ڈیرہ ڈال دیا،ابو جند ل رضی اللہ عنہ کو علم ہواوہ بھی وہاں پہنچ گئے،بلکہ جو مسلمان ہو تاوہ بھاگ کروہاں ان سے جا ملتا،وہ وہاں کفار کے قافلوں پر حملہ کرتے،ان کا مال اپنے قبضہ میں لے لیتے۔ابوالعاص بن ربیعہ جو آپ کا داماد تھا،اور ابھی مسلمان نہیں ہوا تھا،وہ بھی وہاں شام سے واپسی پر پہنچا،تو ابوبصیر رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے اس کا مال لوٹ لیا ابوالعاص پلٹ کر مدینہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سارا ماجرہ کہہ سنایا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھوا بھیجا کہ ان کا سامان لوٹا دو،چنانچہ انہوں نے سارا مال حتی کہ اونٹوں کی نکیلیں تک واپس کردیں۔اس سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کفار سے بھی ایفائے عہد کا اہتمام کرتے،اوراس کی خلاف ورزی سے اجتناب کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا،کہ جب کوئی لشکر یا سریہ روانہ کرتے تو انہیں کچھ نصیحتیں کرتے،چنانچہ حضرت بریدۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِذا أمر أمیرا علی جیش أو سریّۃ أوصاہ خاصۃ بتقوی اللّٰہ عزوجل ومن معہ من المسلمین خیرا ثم قال: اغزوا باسم اللّٰہ فی سیبلّ اللّٰہ قاتلوا من کفر باللّٰہ اغزوا ولا تغلّوا ولاتغدروا ولا تمثلوا ولا تقتلوا ولیدا الخ۔(مسلم :ج۲ص۸۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی لشکر یا سریہ پر امیر مقرر کرتے تو اسے خاص طور پر اللہ سے ڈرنے اور ا س کے سا تھی مسلما نوں کو نیکی کی وصیت کرتے،پھر فرماتے: اللہ کا نام لے کر اس کی راہ میں لڑو اور جو اللہ کا منکر ہواسے قتل کرو،لڑو مگر خیا نت نہ کرو،نہ غدر کرو نہ مثلہ کرو،اور |