Maktaba Wahhabi

88 - 612
اسی طرح اﷲ جل و علا بیان فرماتے ہیں: ﴿ اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّھَارِ لَاٰیٰتِ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ﴾ [آل عمران: ۱۹۰] ’’بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے اور رات اور دن کے بدلنے میں عقلوں والوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں۔‘‘ حیرت انگیز اور انوکھی مخلوق، با رعب و پروقار کائنات، شرق و غرب، امن اور جنگ، خشک اور تَر، تلخ اور شیریں، سورج اور چاند، ہوائیں اور بارشیں، رات اور دن، غلے اور نباتات، اکٹھے اور متفرق، زندے اور مُردے، یہ سب اور اس جیسی بے شمار مخلوقات اس کی قدرت کی علامتیں اور نشانیاں ہیں۔ تسبیح و تقدیس تو اس عظیم الٰہ و معبودِ برحق کے لیے ہے، جس نے غور و فکر کرنے والوں کے سامنے اپنی دلالت کو واضح کر دیا، نظر و فکر کرنے والوں کے سامنے اپنے شواہد کو ظاہر کر دیا، غفلت کے مارے لوگوں کے سامنے اپنی آیات اور نشانیوں کو بیان کر دیا، حق کو ٹھکرانے والوں کے عذر اور بہانے کو ختم کر دیا اور انکار کرنے والوں کے دلائل کو توڑ کر رکھ دیا۔ اس نے سچ ہی تو کہا ہے: ﴿ فَتَبَارَکَ اللّٰہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیْنَ﴾ [المؤمنون: ۱۴] ’’سو بہت برکت والا ہے اﷲ جو پیدا کرنے والوں میں سب سے اچھا ہے۔‘‘ سیدنا عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’آسمانِ دنیا اور اس سے اوپر والے آسمان کے درمیان پانچ سو سال چلنے کی مسافت ہے، اس طرح ہر دو آسمانوں کے درمیان پانچ سو سال چلنے کا فاصلہ ہے۔ ساتویں آسمان اور اﷲ تعالیٰ کی کرسی کے درمیان پانچ سو برس کی مسافت ہے، عرش پانی کے اوپر ہے، اﷲ عزوجل عرش کے اوپر ہے اور وہ جانتا ہے کہ تم کیا کر رہے ہو۔‘‘[1] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: (( مَا السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ فِيْ الْکُرْسِيِّ إِلَّا کَحَلَقَۃٍ مُلْقَاۃٍ فِيْ فُلَاۃٍ مِّنَ الْأَرْضِ، وَفَضْلُ الْعَرْشِ عَلَی الْکُرْسِيِّ کَفَضْلِ تِلْکَ الْفُلَاۃِ عَلٰی تِلْکَ الْحَلَقَۃِ )) [2]
Flag Counter