Maktaba Wahhabi

575 - 612
ان کے مابین نماز ادا کی جائے اور نہ ہی ان کے پاس عبادت کی نظر سے تلاوتِ قرآن پاک اور دعا وغیرہ کی جائے، کیونکہ یہ افعال آسمانوں کے رب اور تمام کائنات کے مالک کے ساتھ شرک کے وسائل و ذرائع ہیں، ایسے ہی قبرستان کو مسجد اختیار کرنا بھی ناجائز ہے، چاہے ان پر باقاعدہ مسجد کی عمارت نہ بھی تعمیر کی جائے۔ حضرت عائشہ و عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلا ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت اپنے چہرہ اقدس پر چادر ڈال لیتے اور جب ذرا دم گھٹنے لگتا تو چادر چہرہ انور سے ہٹا لیتے، اسی حالتِ کرب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْیَھُوْدِ وَالنَّصَارٰی؛ اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِھِمْ مَسَاجِدَ )) [1] ’’یہودیوں اور عیسائیوں پر اللہ کی لعنت ہو، انھوں نے اپنے انبیا کی قبروں کو مساجد بنا لیا تھا۔‘‘ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( إِنَّ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ مَنْ تُدْرِکُھُمُ السَّاعَۃُ وَھُمْ أَحْیَائٌ، وَالَّذِیْنَ یَتِّخِذُوْنَ الْقُبُوْرَ مَسَاجِدَ )) [2] ’’وہ لوگ جنھیں قیامت پالے گی اور وہ زندہ ہوں گے، وہ بدترین لوگ ہوں گے یا پھر بدترین لوگ وہ ہوں گے جو قبروں کو مساجد بنا لیتے ہیں۔‘‘ ابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (( لَا تَجْلِسُوْا عَلَی الْقُبُوْرِ وَلَا تُصَلُّوْا إِلَیْھَا )) [3] ’’قبروں پر بیٹھو اور نہ ان کی طرف منہ کرکے نماز پڑھو۔‘‘ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی ہے: (( اَلْأَرْضُ کُلُّھَا مَسْجِدٌ إِلَّا الْمَقْبَرَۃَ وَالْحَمَّامَ )) [4] ’’ساری زمین ہی مسجد ہے سوائے قبرستان اور حمام کے۔‘‘
Flag Counter