Maktaba Wahhabi

461 - 612
(( وَیُؤْتٰی بِأَشَدِّ النَّاسِ بُؤْسًا مِنْ أَھْلِ الْجَنَّۃِ فَیُصْبَغُ صِبْغَۃً فِيْ الْجَنَّۃِ فَیُقَالُ لَہٗ: یَا ابْنَ آدَمَ، ھَلْ رَأَیْتَ بُؤْسًا قَطُّ؟! ھَلْ مَرَّ بِکَ شِدَّۃٌ قَطُّ؟ فَیَقُوْلُ: لَا وَاللّٰہِ مَا مَرَّ بِيْ بُؤْسٌ قَطٌّ، وَلَا رَأَیْتُ شِدَّۃً قَطُّ )) [1] ’’اہلِ جنت میں سے ایسے شخص کو جنت کا ایک نظارہ دکھایا جائے گا جو دنیا میں سخت تنگی و مایوسی کی زندگی گزار کر گیا ہوگا، اس کو جنت کا نظارہ دکھا کر پوچھا جائے گا کہ اے ابنِ آدم! کیا دنیا میں تونے کبھی کوئی تنگی ترشی دیکھی ہے؟ کیا کبھی تجھ پر کوئی سخت و مشکل وقت آیا ہے؟ وہ کہے گا: اے میرے پروردگار! تیری قسم ہے مجھ پر کبھی کوئی تنگی و مایوسی کا وقت نہیں گزرا اور نہ کبھی میں نے کوئی سختی و مشکل دیکھی ہے۔‘‘ یہ جنت اللہ نے اپنے پیاروں کا ٹھکانا بنائی ہے اور اسے اپنی رحمت و کرم اور رضوان و خوشنودی سے بھر رکھا ہے، اس کی نعمتوں کے حصول کو بہت بڑی کامیابی قرار دیا ہے، ہر طرح کی خیر و بھلائی اس میں ودیعت کردی ہے اور اسے ہر قسم کے عیب و نقص اور آفت سے پاک کر رکھا ہے۔ اگر آپ اس جنت کی زمین اور مٹی کے بارے میں پوچھیں تو وہ کستوری اور زعفران سے عبارت ہیں اور اگر جنت کی چھت کے بارے میں پوچھیں گے تو وہ چھت عرشِ الٰہی ہے۔ اگر آپ جنت کی زینت کے بارے میں پوچھیں تو وہ ’’لؤلؤ‘‘ (موتی) جواہرات اور مرجان (مونگے) ہیں۔ اگر اس کی کسی عمارت کے بارے میں سوال کریں تو وہ ایسی دیواروں پر مشتمل ہے، جس کی ایک اینٹ چاندی کی ہے تو دوسری سونے کی، اگر اس کی نہروں کے بارے میں استفسار کریں تو اس میں بہنے والی بعض نہریں میٹھے، باسی نہ ہونے والے پانی کی ہیں، بعض ایسے دودھ کی ہیں، جس کا مزہ کبھی تبدیل اور خراب نہیں ہوگا، بعض اس شراب کی نہریں ہیں، جو پینے والوں کے لیے انتہائی لذت کا باعث ہیں اور بعض نہریں خالص و صاف شہد کی ہیں۔[2] اگر اہلِ جنت کے کھانے کے بارے میں پوچھیں، تو وہ ان کے من پسند پھلوں اور دل چاہے پرندوں کے گوشت پر مشتمل ہوگا۔ اگر ان کے مشروبات کے بارے میں پوچھیں تو وہ زنجبیل (ادرک) اور کافور پر مشتمل ہوگا۔ اگر جنت کے برتنوں کے بارے میں پوچھیں تو وہ سونے چاندی کے بنے ہوئے اور شیشے کی طرح صاف و چمکدار ہوں گے۔ اگر اہلِ جنت کے لباس کے بارے میں پوچھیں تو
Flag Counter