Maktaba Wahhabi

350 - 612
لباس پہنے، ہاتھ میں تلوار اور ڈھال لیے چھوٹے سے قد کے گھوڑے پر سوار رستم کے پاس پہنچے، وہ اس وقت تک گھوڑے پر سوار رہے جب تک گھوڑے نے ان کے قیمتی قالینوں کو اپنے پاؤں تلے روند نہ ڈالا، پھر وہ گھوڑے سے اترے اور اسے ان کے ایک گاؤتکیے کے ساتھ باندھ دیا، پھر رستم کی طرف بڑھے، جبکہ حضرت ربعی رضی اللہ عنہ وہ زرہ پہنے اور اپنا اسلحہ لیے ہوئے تھے۔ لوگوں نے کہا کہ اپنا اسلحہ نیچے رکھ دو، انھوں نے کہا: میں تمھارے پاس اپنی مرضی سے نہیں آیا ہوں بلکہ میں تو تمھارے بلانے پر آیا ہوں، اگر مجھے اسی طرح رہنے دو تو ٹھیک ہے ورنہ میں یہیں سے واپس لوٹ جاتا ہوں۔ رستم نے یہ بات سن کر کہاکہ اسے آنے دو، وہ اپنے نیزے پرٹیک لگائے آگے بڑھتے گئے حتی کہ انھوں نے ان کے اکثر قالینوں میں نیزے کی نوک سے سوراخ کر دیے۔ انھوں نے حضرت ربعی رضی اللہ عنہ سے کہا: تم لوگ کیوں آئے ہو؟ انھوں نے کہا: ہمیں اللہ نے بھیجا ہے، تاکہ ہم جسے وہ چاہے، اسے بندوں کی بندگی سے نکال کر ایک اللہ کی بندگی کرنے والے بنائیں، جسے وہ پسند فرمائے اسے دنیا کی تنگی و ترشی سے نکال کر آسایش و کشایش مہیا کریں اور مختلف ادیان کے ظلم و جور سے نجات دلا کر اسے اسلام کے عدل و انصاف تک لائیں، اس نے ہمیں اپنے دینِ حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ ہم لوگوں کو اس کی طرف دعوت دیں، جس نے ہم سے یہ دین قبول کر لیا ہم اسے قبول کر لیں گے اور ہم وہاں سے واپس لوٹ جائیں گے، اور اگر کسی نے یہ دین قبول کرنے سے انکار کیا تو ہم اس کے ساتھ جہاد کریں گے، یہاں تک کہ ہم اللہ کے وعدے تک پہنچ جائیں۔ انھوں نے کہاکہ اللہ کا وعدہ کیا ہے؟ حضرت ربعی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’جو منکرین سے لڑتے ہوئے شہید ہو جائے، اس کے لیے جنت اور جو زندہ بچ جائے اس غازی کے لیے ظفر و کامیابی۔‘‘[1] یہ صحابہ عزت و وقار کے اعلیٰ مقام پر فائز رہے۔ ان کے ایمان نے انھیں وہ عزتِ نفس عطا فرمائی کہ یہ دنیا ان کے سامنے معمولی چیز بن کر رہ گئی، اس کی تمام چمک دمک اور رونقیں بے معنی ہو گئیں اور بڑے بڑے متکبر بادشاہ ان کے سامنے ایک ذرے کے برابر بھی قیمت نہیں رکھتے تھے۔
Flag Counter