Maktaba Wahhabi

226 - 612
آج کے دور میں فحاشی کے بے شمار انداز پائے جاتے ہیں، جب فحاشی کا دیو یوں منہ کھولے کھڑا ہو تو ان حالات میں مومن کو خاص طور پر اللہ کی نگرانی کو ذہن میں رکھنا چاہیے اور اس کا خوف دل میں رہنا چاہیے۔ مسلمانوں کو صحیح بخاری و مسلم میں وارد وہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اپنے سامنے رکھنا چاہیے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( سَبْعَۃٌ یُظِلُّھُمُ اللّٰہُ فِيْ ظِلِّہٖ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّہٗ )) وَ ذَکَرَ مِنْھُمْ: (( رَجُلٌ طَلَبَتْہُ ذَاتُ مَنْصَبٍ وَّ جَمَالٍ، فَقَالَ: إِنِّيْ أَخَافُ اللّٰہَ )) [1] ’’سات قسم کے لوگوں کو اللہ اس دن اپنے سائے میں جگہ عنایت فرمائے گا جس دن اس کے عرش کے سائے کے سوا کوئی دوسرا سایہ نہیں ہوگا۔ آگے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ایک وہ شخص بھی ذکر کیا: جسے کوئی جاہ و منصب اور حسن و جمال والی عورت بد کاری کی دعوت دے اور وہ اس کی دعوت کو یہ کہتا ہوا ٹھکرا دے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں۔‘‘ وہ لوگ اس پر بطورِ خاص توجہ فرمائیں جن کی جوانی کی بہاریں بیت چکی ہیں اور وہ بڑھاپے کی گاڑی میں سوار ہو چکے ہیں، لیکن پھر بھی گناہوں سے لت پت زندگی گزار رہے ہیں۔ ایسے لوگ اس معاملے کی ہولناکی کو یاد کریں اور برے خاتمے اور بد ترین ٹھکانے پر بھی نگاہ رکھیں اور سنیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: (( ثَلَاثَۃٌ لَا یُکَلِّمُھُمُ اللّٰہُ وَلَا یُزَکِّیْھِمْ وَلَا یَنْظُرُ إِلَیْھِمْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَلَھُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ: شَیْخٌ زَانٍ، وَمَلِکٌ کَذَّابٌ، وَعَائِلٌ مُسْتَکْبِرٌ )) [2] ’’ قیامت کے دن اللہ تین قسم کے لوگوں سے بات کرے گا نہ انھیں پاک کرے گا اور نہ ہی ان کی طرف نظرِ کرم فرمائے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: 1بوڑھا زانی۔ 2دروغ گو بادشاہ۔3 اور متکبر فقیر۔‘‘ سبحان ربک رب العزۃ عما یصفون و سلام علی المرسلین والحمد للّٰه رب العالمین۔
Flag Counter