Maktaba Wahhabi

133 - 612
چلایا جائے گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أَلَیْسَ الَّذِيْ أَمْشَاہُ عَلَی الرِّجْلَیْنِ فِيْ الدُّنْیَا قَادِرًا عَلٰی أَنْ یُّمَشِّیَہُ عَلٰی وَجْھِہٖ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ؟ )) [1] ’’جس نے اسے دنیا میں دو قدموں پر چلایا ہے کیا وہ اس بات پر قادر نہیں کہ اسے قیامت کے دن منہ کے بل چلائے؟‘‘ اس کی گردن میں زنجیریں پڑی ہوں گی۔ مجرموں کو آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ باندھا ہوا ہوگا۔ وہ پیاس سے بلک رہے ہوں گے، مگر ساتھ ہی وہ اندھے، بہرے اور گونگے بھی ہوں گے۔ آج ان کے دوست ان سے کنارہ کر جائیں گے اور وہ اپنے دوست سے بَری ہوں گے۔ کوئی حامی و مدد گار نہیں ہو گا۔ ان کا کھانا ایک جہنمی درخت (تھوہر) ہو گا اور انھیں پینے کے لیے آ گ کا ابلتا ہوا پانی ملے گا۔ جو ایک گھونٹ پیے گا اس کی انتڑیاں کٹ کر نکل آئیں گی، پھر وہ پانی اس کے سرپر انڈیل دیا جائے گا جس سے اس کی جلد اور پیٹ کے اندر والی ہر چیز پگھل جائے گی، اور وہ آگ کے تھپیڑوں میں ہوگا، اس کا جسم اور داڑھیں بہت بڑی بڑی ہو جائیں گی، نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( ضِرْسُ الْکَافِرِ مِثْلُ أُحُدٍ، وَغِلَظُ جِلْدِہٖ مَسِیْرَۃُ ثَلَاثٍ )) [2] ’’کافر کی داڑھ بڑھ کر جبلِ اُحد جتنی ہو جائے گی اور اس کی جلد کی موٹائی اتنی بڑی ہو جائے گی جتنی مسافت کوئی سوار تین دن میں طے کرتا ہے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے: (( مَا بَیْنَ مَنْکِبَيِ الْکَافِرِ فِي النَّارِ مَسِیْرَۃُ ثَلَاثَۃِ أَیَّامٍ لِلرَّاکِبِ الْمُسْرِعِ ﴿جَزَائً وِّفَاقًا﴾، ﴿وَمَا رَبُّکَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ﴾ [النبأ: ۲۶، فصلت: ۴۶] )) [3] ’’جہنم میں کافر کا جسم اتنا بڑا ہو جائے گا کہ اس کے دونوں کندھوں کے درمیان والی جگہ تیز رفتار سوار کے تین دن کے سفر کے برابر ہو جائے گی۔ ’’یہ تمھارے رب کی طرف
Flag Counter