Maktaba Wahhabi

123 - 612
بھر دیے گئے، جن کے گھروں کو مسمار کیا گیا، تب وہ اپنی آنکھوں سے یہ دل دہلا دینے والے مناظر دیکھ رہے تھے، اور ان بچوں کے پاس کنکر اور پتھر کے سوا کوئی اسلحہ بھی نہیں، اس کے باوجود وہ اپنے آپ کو دشمن کے مقابلے میں بہت بڑی رکاوٹ بنائے ہوئے ہیں۔ وہ بلا خوف و خطر غاصبوں کے آہنی ٹینکوں کو چیلنج کرتے آ رہے ہیں اور ان کی شیر دل مائیں اپنے جگر گوشوں کو موت اور شہادت کی طرف قدم اٹھانے کی دعائیں دیتی ہیں۔ فلسطینی عوام نے طویل عرصے تک صبر کیا ہے اور بڑی بڑی قربانیاں پیش کی ہیں۔ ارضِ فلسطین ان کے قیمتی خون سے لال کر دی گئی ہے، مگر وہ کنکر، پتھر اور لا ٹھیوں کو اٹھائے غاصب قوم یہود کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے ہیں جنھوں نے ان کے مال کو لوٹا، بے قصور لوگوں کو قتل کیا اور تمام معاہدوں کو توڑا۔ سر زمینِ فلسطین کے جیالوں نے بڑے معرکے دکھائے، بڑی مہمیں سر کیں اور جانثاری و قربانی کی نادر مثالوں کو جنم دیا، اور یہودیوں کی تاریخِ انسانی کی بد ترین سفاکی و بربریت کے سامنے انھوں نے گردن نہیں جھکائی۔ وہ ممالک جو اپنے آپ کو تہذیب و ترقی یافتہ کہتے نہیں تھکتے، وہ ظالم کا ہاتھ کیوں نہیں روکتے؟ وہ معاہدے آج کہاں گئے جن میں امن و امان کی ضمانت اور جرائم کی روک تھام کے فیصلے کیے گئے ہیں؟ ظالم کو روکنے اور مظلوم کی مدد کرنے کے وعدے دیے گئے ہیں؟ آج امن و سلامتی کے دعوے دار کہاں ہیں؟ انسانی خون کی جو ہولی یہودی کھیل رہے ہیں، جو میزائل اور گولے وہ نہتے فلسطینیوں پر برسا رہے ہیں، انھوں نے پورا ملک برباد کر کے رکھ دیا ہے جنھیں دیکھ دیکھ کر جسم و جان اور دل جلتے ہیں۔ وہاں عمر رسیدہ بوڑھوں اور کم سن دودھ پیتے بچوں کو گولوں کی آ گ سے جلایا جا رہا ہے، کیا امن کے ان جھوٹے دعوے داروں کو یہ سب کچھ نظر نہیں آتا؟ مسلمانوں کا یہ خون بإذن اللّٰه ایک دن رنگ لائے گا۔ ایک ایک بچے اور ایک ایک بوڑھے کے خون کا ایک ایک قطرہ بہادروں کو جنم دے گا، جو اپنے دین میں کسی مداہنت اور کمزوری کو برداشت نہیں کریں گے۔ وہ سارے کفر سے چپ سادھ لیں گے اور وہ ساری قلمیں ٹوٹ جائیں گی جو اس غیر منصفانہ و غیر عادلانہ امن و امان کے گیت گا رہی ہیں۔ امتِ اسلامیہ اپنے پروردگار سے عہد کر چکی ہے کہ بیت المقدس ہمارے عقیدے کا جز اور
Flag Counter